وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو انسانی حقوق کی پاسداری بہتر طور پر کرنے کا اہل ہے جس کے لیے اسے اسرائیل کے مشوروں کی ضرورت نہیں جس کی خود جبر سے بھرپور تاریخ ہے جو اس نے فلسطینیوں پر روا رکھا ہوا ہے۔
میڈیا کو جاری کردہ بیان میں ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے آج پاکستان کی یونیورسل پیریویڈک رپورٹ کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے اور کئی ریاستوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے انسانی حقوق کے فروغ میں حاصل ہونے والی پیش رفت پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔
مزید پڑھیں
ترجمان خارجہ وزارت نے کہا کہ اسرائیل کا سیاست پر مبنی دیا گیا بیان بنیادی طور پر انسانی حقوق کونسل کے سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں پاکستانی مندوب کو سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان جبری گمشدگیوں، تشدد، پر امن احتجاج پر کریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں پر تشدد کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے پاکستانی مندوب کی موجودگی میں کہا کہ اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال، جبری گمشدگیوں، تشدد، پرامن احتجاج پر کریک ڈاؤن، اقلیتوں اور دیگر پسماندہ گروپوں کے خلاف تشدد پر تشویش ہے۔
پاکستان کے حوالے سےآئی ایم ایف کو کل 340 سفارشات موصول ہوئیں جن میں سے 253 کو پاکستان کی حمایت حاصل ہوئی جب کہ 87 کو صرف نوٹ کیا گیا جن میں اسرائیل کی سفارشات بھی شامل تھیں۔
آدمی فرجون نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستان من مانی گرفتاریوں، تشدد جیسے ناروا سلوک کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے اور سزائے موت کے وسیع استعمال کو ختم کرنے میں ہماری سفارشات پر عمل کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے عالمی معیار کے مطابق ہم جنس پرستی کے قانونی تحفظ سمیت جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنے کے لیے قانون سازی کرے۔
اسرائیلی مندوب نے مزید کہا کہ جنوری 2023 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے توہین مذہب کے قوانین کو سخت کرنے کی قرارداد منظور کی جو اکثر اقلیتیوں کو جبرکا نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستانی دفتر خارجہ نے اس خبر پر انڈیپینڈنٹ اردو کو دیے گئے اپنے رد عمل میں کہا تھا کہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے والے اسرائیل کی نصیحت کی پاکستان کو ضرورت نہیں اور پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ میں اسرائیلی مشورے ضروری نہیں سمجھتا۔