قرضہ فراہم کرنے والی ایپس بلیک میل کیسے کرتی ہیں؟

بدھ 12 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قرض فراہم کرنے کی ایپس کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کی شکایات عام ہونے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کراچی نے  نام نہاد قرض دہندہ نوسر باز 8 کمپنیوں کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ایف آئی اے کو اس ضمن میں ایزی لون، آسان قرضہ ، ضرورت کیش، منی باکس، ادھار پیسہ ، بروقت، لون کلب اور اسمارٹ قرضہ کے خلاف شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

قرض دہندہ کمپنیوں کا طریقہ واردات

ایف آئی اے کے مطابق  نوسر باز موبائل فون و سوشل میڈیا پر قرض کی فراہمی کا اشتہار دیتے ہیں، ضرورت مند یا آزمانے کے غرض سے ایپ ڈائون لوڈ کرنا ہی عذاب بن جاتا ہے۔ ایپ ڈاون لوڈ کرتے ہی بنا قرض مانگے قرضہ ایپ اکاؤنٹ میں رقم منتقل کردی جاتی ہے۔

ایف آئی اے اہلکار کے مطابق متلعقہ شہری کے منع کرنے پر بھی کہ انہیں قرض نہیں چاہیے لیکن نامعلوم افراد اضافی رقم کے ساتھ قرضے کی واپسی کا شدت سے مطالبہ کرتے ہیں۔

’قرضہ تین ہزار سے ایک لاکھ روپے تک دیا جاتا ہے، قرضہ ایزی پیسہ جیز کیش کی مدد سے فراہم کیا جاتا ہے، تین ہزار کی رقم پر پانچ سو اضافی رقم لی جاتی ہے، بارہ ہزار کی رقم قرض لینے پر 16 ہزار ادا کرنے ہوتے ہیں۔‘

لون ایپس کے کال سینٹرز کہاں ہیں؟

عوام جہاں مالی مشکلات کا وقتی حل ان ایپ میں ڈھونڈ کر لٹ رہے ہیں وہیں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ بیشتر لون ایپس کے ذریعے قرض کا بیشتر سودی کاروبار جنوبی پنجاب اور بعض ایپس خیبرپختونخوا سے بھی چلایا جارہا ہے۔

’ایپ کال سینٹرز کے ملازمین کا انداز گفتگو ماہرانہ نہیں ہوتا، قرض کی ان ایپس کے کال سینٹرز متاثرہ شخص کے دوست احباب کو بھی کال کر کے فحش گالیاں اور دھمکیاں دیتا ہے۔‘

قرض پر سود کی وصولی اور بلیک میلنگ کا چکر 

ایف آئی کو موصول ہونے والی شکایات کے مطابق شہری ایپ کا استعمال بند کردے تو بھی قرض دہندہ کی ایپس سے کال آتی ہیں، اضافی رقم نہ دینے اور زبردستی قرضہ دینے کی شکایت پر عریاں تصاویر وائرل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق نوسر باز ایپ ڈائون لوڈ کرنے والے شہری کی موبائل گیلری اور سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں، نوسر بازوں کی جانب سے بعض متاثرین کے موبائل پر بہت زیادہ کال کر کے شکایت کی جاتی ہے۔

’یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ شہریوں کے سماجی حلقہ میں شامل افراد کو بھی کال کر کے قرض کنندہ شہری کی ہتک کی جاتی ہے۔ ایک ایپ سے قرضہ لینے کی صورت میں متعدد ایپ سے قرض لینے کا ڈیٹا بھی بن جاتا ہے۔‘

قرض کی ادائیگی میں ناکامی کا نتیجہ

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے شہریوں کی جانب سے شکایات کی روشنی میں قرض فراہم کرنے والی 8 کمپنیوں کے خلاف جہاں تحقیقات کا آغاز کیا ہے وہیں قرض کے اس آن لائن سودی دلدل میں پھنس کر خود کشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

نوسر بازوں کے ہتھے چڑھنے اور سودی قرض کی دلدل میں بری طرح پھنسنے کے بعد راولپنڈی کے رہائشی محمود مسعود نےگزشتہ روز خودکشی کرلی تھی۔ سوشل میڈیا پر ان سے منسوب ایک آڈیو پیغام میں انہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اہلیہ سے معافی طلب کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp