پاکستان تحریک انصاف کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی اور سابق وزیر اعلٰی خالد خورشید کی کابینہ میں وزیر صحت کا عہدہ رکھنے والے حاجی گلبر خان پی ڈی ایم جماعتوں اور پی ٹی آئی فارورڈ بلاک اراکین کی حمایت سے گلگت بلتستان کے چوتھے وزیر اعلٰی منتخب ہو گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلٰی گلگت بلتستان کے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ سابق وزیر اعلی خالد خورشید کی نا اہلی کے بعد ہی وزارتِ اعلٰی کی کرسی کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہو تے ہی پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان میں دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی اور دیامیر ڈیثرون سے تعلق رکھنے والے رکن کی سربراہی میں فاورڈ بلاک بنا کر سی ایم کے لیے امیدوار بن گئے تھے۔
اس پس منظر میں پاکستان تحریک انصاف نے ناراض راکین کے مقابلے میں بلتستان سے تعلق رکھنے والے ہم خیال گروپ کے راجہ اعظم کو وزارت اعلٰی کے لیے نامزد کیا تھا۔ جبکہ راجہ ذکریا اور جاوید منوا بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے تھے۔ لیکن حکومتی اور اداروں کی جانب سے مبینہ عمل دخل اور اراکین کو دھکمیاں دینے پر تحریک انصاف نے انتخابی عمل کا ہی بائیکاٹ کردیا۔
انتخاب اور قانون ساز اسمبلی میں پارٹی پوزیشن پر بات کرنے سے قبل جانتے ہیں گلبر خان کون ہیں اور اسمبلی تک کیسے پہنچے۔
پی ٹی آئی کے رکن حاجی گلبر خان
حاجی گلبرخان نے 2020میں گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حصہ لیا۔ حاجی گلبر حلقہ جی بی اے 18دیامیر سے الیکشن میں اترے اور 807 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوکر قانون ساز اسمبلی میں پی ٹی ائی کے رکن بنے تھے۔ 2020کے انتخابات کے گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد حاجی گلبر خان کو وزیر اعلٰی خالد خورشید کی کابینہ میں شامل کرکے محکمہ صحت کا وزیر بنایا گیا۔
ایک عرصے سے گلگت بلتستان کی سیاست میں سرگرم حاجی گلبر 2020کے انتخابات سے چند ماہ قبل جمعیت علماء اسلام ف چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔یہی وجہ ہے کہ وہ دیامیر سے کچھ اراکین کی حمایت حاصل کرکے فارورڈ بلا ک بناکر کامیاب ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حاجی گلبر خان کا وزیر اعظم سے رابطے کے بعد انہیں مشترکہ امیدوار کے طور پر منتخب کرانے پر اتفاق ہوگیا تھا اور پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں ان کی حمایت پر کمر بستہ ہوگئی تھیں، تاہم وزیر اعظم کی جانب سے اس فیصلہ کے بعد گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کے ارکین نے ناراض ہو کر اسمبلی سے استعفٰی دے دیا تھا۔
تحریک انصاف بمقابلہ تحریک انصاف
گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں واضح اکثریت کے باوجود بھی تحریک انصاف وزیرِ اعلٰی کے منصب سے محروم ہو گئی جس کی بڑی وجہ تحریک انصاف کے اراکین کی بغاوت تھی۔ وزیرِ اعلٰی خالد خورشید کی نااہلی کے بعد اراکین پارٹی سے مبینہ طور پر باغی ہو گئے تھے۔ جس کے باعث پی ٹی ائی کے امیدوار کے مقابلے میں اپنے ہی رکن میدان میں آگئے تھے۔
حاجی گلبر خان نہ صرف پارٹی کے باغی اراکین کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی انہیں مشترکہ امیدوار نامزد کیا۔ گلگت بلتستان سے تحریک انصاف کے رہنما راجہ میر نواز میر نے وی نیوز کو بتایا کہ تحریک انصاف نے دیرنیہ کارکن راجہ اعظم کو امید وار نامزد کیا تھا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعلی کی نااہلی کے بعد ریاستی اداروں اور وفاق نے مقامی انتظامیہ کے ذریعے 5 جولائی کو انتخاب ہونے نہیں دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد گلگت بلتستان چیف کورٹ نے مداخلت کرکے نیا شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی۔ ’اس طریقے سے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ سے محروم کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتیں اتنی کمزور پوزیشن میں ہیں کہ وہ اپنا امیدور بھی نہیں لا سکے۔‘
مزید پڑھیں
پیپلز پارٹی کے اراکین کیوں ناراض ہیں؟
صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق سابق وزیر اعلی خالد خورشید کو عدالت کے ذریعے نااہل کرانے میں پی پی پی کے اراکین کا بڑا ہاتھ ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی پی پی کے مقامی رہنما امجد حسین ایڈووکیٹ اہم کردار ادا کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوتے رہے۔
وفاق میں حکومتی جبکہ گلگت بلتستان میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک انصاف کے ہی ناراض رکن کو مشترکہ امیدوار نامزد کرنے پر امجد حسین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور دوسرے ساتھی سمیت اسمبلی رکنیت سے استعفی دیا جو ابھی تک منظور نہیں ہوا ہے۔
امجد حسین کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ امجد حسین اپوزیشن کی جانب سے امیدوار لانے کے خواہشمند اور فارورڈ بلاک کی حمایت کے خواہاں تھے۔ لیکن ان کے بقول اس کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں اور حکومت دوبارہ تحریک انصاف کو دیدی گئی۔
قمرزمان کائرہ کے گلگت میں ڈیرے
پی پی پی کے رہنما اور وفاقی وزیر قمرزمان کائرہ نے اچانک گلگت بلتستان پہنچ کر گورنر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے تھے۔ انہوں نے امجد حسین سمیت پارٹی کے مقامی رہنماؤں کے ساتھ اہم ملاقاتیں کی اور انہیں مشترکہ امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ قمر زمان امجد حسین کو لے کراچی بھی گئے تھے جہاں پارٹی کی اعلٰی قیادت سے ملاقتیں بھی ہوئیں لیکن امجد حسین اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور وزیر اعلٰی کے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا پیغام دیا تھا۔
گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں پارٹی پوزیشن
32 رکنی گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی میں تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہے۔ جس کے 19 اراکین ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے 4، مسلم لیگ ن کے 3، متحدہ وحدت المسلمین کے 3، اسلام تحریک پاکستان اور جے یو ائی کے ایک ایک ممبر ہیں۔ قانون ساز اسمبلی میں ایک رکن جبکہ آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے تھے۔