پاکستان سے بھاگ کر بھارت کے علاقے ربو پورہ پہنچنے والی 4 بچوں کی ماں سیما حیدر جاکھرانی کے ساتھ غیر قانونی طور پر رہنے والے بھارتی شہری سچن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سنہ 2020 میں ہم آن لائن پب جی کھیلا کرتے تھے جس کے دوران ہماری ملاقات ہوئی، ہم نے 15 یا 20 دن تک پب جی کھیلا اور پھر ایک دوسرے سے انپے فون نمبرز شیئر کیے۔
سیما نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’میں سچن سے بہت زیادہ پیار کرتی ہوں، میرے ذہن میں تھا کہ اگر میرے پاس ایک روپیہ بھی بچے گا تو وہ میں یہاں بھارت آنے کے لیے خرچ کروں گی، یہی سوچ رہی تھی کہ سیچن کے پاس کیسے پہنچنا ہے۔ میں 2 سال تک یہی پروگرام بناتی رہی کہ میں بھارت کیسے پہنچوں، پھر یہی فیصلہ کیا کہ اپنے سابق خاوند کو نوٹس بھیج دوں گی اور بھارت چلی جاؤں۔
سیما کا کہنا ہے کہ بھارت آنا میرے لیے نہایت ہی مشکل تھا، اوپر والے نے شائد اگلے جنم میں ہمارا کوئی رشتہ رکھا تھا توہم دونوں آج ایک ساتھ ہیں، مودی جی سے ہماری درخواست ہے کہ وہ ہماری مدد کریں۔
انٹرویو میں سیما نے کہا کہ ’مجھے ڈر نہیں لگا بس میں یہی درخواست کر رہی ہوں کہ میرے خاوند سیچن کو چھوڑ دیں اور میرے بچوں کو لے جائیں کیوں کہ بچوں کے بارے میں، میں بہت پریشان ہوں۔ میں نے کہا کہ میں جیل میں بھی رہنے کے لیے تیار ہوں اور باقی زندگی گزاری تو سچن کے ساتھ گزاروں گی چاہے مجھے یہ جیل میں ہی کیوں نہ گزارنی پڑے۔
سیما کا کہنا تھا کہ میں اب ہندو دھرم میں آ گئی ہوں، اب میرا حیدر(پاکستانی مسلمان خاوند) سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ کبھی کوئی تعلق اب بن سکتا ہے، اب میں مر جاؤں گی لیکن نہ کھنی سچن کو چھوڑوں گی اور نہ اسے کوئی دھوکا دوں گی۔ کبھی واپس پاکستان نہیں جاؤں گی، جیل میں مر جاؤں گی لیکن واپس پاکستان نہیں جاؤں گی۔
سیما نے اپنے سابق خاوند حیدر سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیچن میرے بچوں کا خیال رکھے گا لیکن میں اب واپس پاکستان نہیں آؤں گی، اس نے کہا کہ بھارت کے لوگ بہت اچھے ہیں، جتنی تعریف کروں کم ہے۔ مجھ سے ملنے لوگ آگرہ سے آتے ہیں، سب بھابی بھابی کہہ کر پکار رہے ہیں۔
انٹرویو کے دوران مقامی لوگوں کاکہنا تھا کہ ہمارا آشیرواد سیما اور سچن کے ساتھ ہے اور سیما اب ہماری بہو ہیں۔
یاد رہے کہ انڈین پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا جو اپنے 4 نوعمر بچوں کے ہمراہ ایک انڈین شخص سچن کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔
خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے اور وہ پاکستان سے بھاگ کر بھارت آ گئیں۔