پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچالیا، یہ ہماری بڑی کامیابی ہے: وزیراعظم شہباز شریف

ہفتہ 15 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ تاجروں کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہے، تمام سیاست دان، بزنس مین، بیورو کریسی اور اسٹیک ہولڈرز کو ملکر ریاست پاکستان کے معاملات کو چلانا ہوگا، مملکت خداداد کی ترقی کے لیے 24 کروڑ عوام کو سوچنا ہوگا۔

ہفتے کے روز لاہور میں تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا اور اس میں سب نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ قوم کو پتہ ہونا چاہیے کہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ہمیں کن کن مراحل سے گزرنا پڑا، اب ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آ ئی ایم ایف پروگرام کا منظور ہونا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، عالمی مالیاتی ادارے کو ماضی کی پیدا کردہ بد اعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے،12 اگست تک ہماری حکومت ہے پھر نگران حکومت آ ئے گی، الیکشن کے بعد عوام نے اگر ہمیں منتخب کیا تو آ ئی ایم ایف کی مدد سے معیشت کو مستحکم کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کسی بھی حکومت کا یہ بنیادی فرض ہے کہ صنعت کار ی، زراعت اور تجارت کے لئے جوبھی ممکن ہے کرے یہ ذمہ داری ہے کوئی احسان نہیں، آج جو مشکل حالات کا سامنا ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے، اللہ تعالی کا کرم ہے کہ آ ئی ایم ایف بورڈ کا پروگرام مشترکہ ٹیم ورک کے ذریعے منظور ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آ ئی ایم ایف کی ایم ڈی سے میری ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی میں نے پروگرام کی منظور ی پر ان کا شکریہ ادا کیا، پچھلے 15 مہینوں سے جو امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے تھے ان کو دن رات محنت کر کے دوبارہ بحال کیا ہے، اس بات کو امریکہ نے خوش آئند قرا ر دیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ امریکا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواہاں ہے، یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح نہیں دینی چاہیے، بد قسمتی سے ماضی میں ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کو قربان کر دیا گیا جس کے نقصانات قوم کے سامنے ہیں، یہ صرف ایک نہیں بلکہ اس حوالے سے متعدد مثالیں موجود ہیں۔

چین قرضے رول اوور نہ کرتا تو پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا

وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں معاہدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوئیں لیکن ٹیم ورک کی مشترکہ کوششوں اور اللہ کے فضل وکرم سے آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 5 بلین ڈالرز پچھلے پانچ ماہ میں پاکستان کے لیے رول اوور کیے ہیں ،اس وقت چین 5 بلین ڈالرز رول اوور نہ کرتا تو خدا نخواستہ پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی بزنس کمیونٹی کا ملکی ترقی میں اہم کر دار ہوتا ہے، آپ عظیم پاکستانی لوگ ہیں، سرمایہ کاری کرتے ہیں، خطرات مول لیتے ہیں اور بینکوں سے مہنگے قرض لیتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ آج وہ ملک جو صرف پٹ سن پیدا کرتا اور بناتا تھا، وہ آج کاٹن امپورٹ کرتا ہے اور پاکستان سے بہت آ گے نکل چکا ہے ہمیں اس کی تہہ میں جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کیونکہ ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے، بزنس کمیونٹی کے مسائل حل طلب ہیں، پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے سب کو مل کر اپنی اپنی سطح پر کر دار ادا کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آ ئی ایم ایف کو ماضی کی پیدا کردہ بد اعتمادی کی وجہ سے تحفظات تھے جس کی وجہ سے پروگرام کو حتمی شکل دینے میں تاخیر ہو ئی، امید ہے کہ نگران حکومت معاہدے پر عمل در آمدجاری رکھے گی، صنعت کار اور بزنس کمیونٹی کا پروڈکشن اور ملکی اکانومی میں بہت اہم رول ہے ، پہلے ہم کارٹن ایکسپورٹ کرتے تھے، صنعت کاری اور زراعتی شعبے کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں ،آج مشکل حالات کا سامنا ہے۔

سعودی عرب اور یو اے ای نے مشکل میں ساتھ دیا

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم نے شبانہ روز محنت کی اور اس پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تمام مراحل کو اچھے طریقے سے عبور کیا گیا ہے، آ ئی ایم ایف ڈیل کے حوالے سے پوری قوم کو آ گاہ کیا کہ کن مراحل سے گزرے ہیں، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، سعودی عرب نے 2 بلین ڈالر ،یواے ای ایک بلین ڈالر اور آ ئی ایم ایف کی جانب سے 1.2 ارب ڈالر قومی خزانہ میں جمع ہونے سے مجموعی طورپر پاکستان کے 14بلین ڈالر کے ذخائر ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پیرس کے اجلاس میں آ ئی ایم ایف کی ایم ڈی سے بات کی کہ آپ کی کاوشوں کے بغیر یہ ممکن نہ تھا، آ ئی ایم ایف پروگرام منظور ہونے پر ایم ڈی آ ئی ایم ایف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، گزشتہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے عالمی سطح پر نقصان پہنچا، بد قسمتی سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کومحدود سوچ اور نا عاقبت اندیشی کی وجہ سے کاری ضرب لگائی گئی، اتحادی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بحال کیا، ہم نے بڑی محنت سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیا، یہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ٹیم ورکنگ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر قربان کیا گیا، ماضی میں جن معاہدوں کی خلاف ورزیاں ہوئیں انکی بدولت معاملات الجھتے چلے گئے۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ہمیں مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ہمیں آج عہد کرنا ہوگا کہ غریب کی مشکلات کو حل کرنا سب کی ذمہ داری ہے، بیشتر غریب لوگ جن کا گزر اوقات انتہائی مشکل ہے تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے محنت اور قربانی چاہیے۔

ہمیں سمال انڈسٹری پر توجہ دینا ہوگی

انہوں نے کہا کہ سمال انٹر پرائزز ایک اہم شعبہ ہے جو کہ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جاپان، جرمنی، چین سمیت دیگر تمام ترقی یافتہ ممالک نے سمال انڈسٹری پر فوکس کرکے ترقی کی لیکن ہم نے اس سیکٹر پر کتنی توجہ دی یہ ایک چیلنج ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے دور میں شروع کیے گئے منصوبوں میں تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے ان کی لاگت 30سے 40ارب روپے بڑھ گئی یہ پیسے ریسرچ اور ترقی کے سینٹر بنانے کے لیے دیے جاسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2008 میں 1122 کو پورے پنجاب میں پھیلا یا کیونکہ یہ ایک اچھا منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چاروں صوبوں میں اپنے مخالفین کو ظلم کا نشانہ بنایا حالات کا تقاضا ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کوآرڈینیشن کریں۔

انہوں نے کہا کہ نہ چاہتے ہو ئے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا،بجلی چوری اور لائن لاسز کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہو ں گے تاکہ غریب شہریوں پر اووربلنگ کا بوجھ نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ 1990کی دہائی میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اکنامک ریفارمز کیں اور اس کے بہترین نتائج حاصل ہو ئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp