امریکا میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے کینٹکی کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس کے گھر سے 40 انسانی کھوپڑیاں، ریڑھ کی ہڈیاں اور دیگر انسانی باقیات برآمد ہوئی ہیں جو اس نے گھر میں سجا رکھی تھیں۔
ایف بی آئی کے ایجنٹ جب 39 سالہ جیمز ناٹ کے گھر گئے اور اس شخص سے پوچھا کہ کیا کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے، تو اس نے جواب دیا، جی ہاں ‘صرف میرے مردہ دوست۔‘
ایف بی آئی حکام نے اس معاملے کو ہارورڈ میڈیکل سکول کے مردہ خانے سے انسانی باقیات کی اسمگلنگ سے جوڑا ہے جہاں لوگوں کا ایک نیٹ ورک مبینہ طور پر ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مردہ خانے سے انسانی باقیات کی اسمگلنگ میں ملوث پایا گیا ہے۔
ایف بی آئی حکام نے جب مذکورہ شخص کے گھر کی تلاشی لی تو انہیں اس کے اپارٹمنٹ اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے نام سے ایک بیگ ملا جس میں تقریباً 40 انسانی کھوپڑیاں، ریڑھ کی ہڈی، فیمر اور کولہے کی ہڈیاں شامل تھیں۔
ایف بی آئی حکام نے اس شخص پر انسانی باقیات فروخت کرنے اور غیر قانونی طور پر آتشیں اسلحہ رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ادھر جیمز ناٹ نامی اس شخص کے فیس بک اکاؤنٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ایک آن لائن صفحہ سے انسانی باقیات خریدنے کے لیے ‘ولیم برک’ کا نام استعمال کر رہا تھا۔ اس نے پنسلوانیا سے جیریمی پاؤلی نامی خواتین کے ساتھ بھی رابطے کیے ہیں جن پر ہارورڈ مردہ خانے کے کیس میں الزام عائد کیا گیا تھا۔
ہف پوسٹ کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جیمز ناٹ کے گھر سے ملنے والے انسانی اعضا ہارورڈ کے مردہ خانے کے نہیں تھے۔ تاہم اس نے انہیں کسی ایسے شخص کو فروخت کرنے کی کوشش کی جو اس کیس سے منسلک تھا۔ ناٹ نے پاؤلی نامی خاتون کو انسانی باقیات کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی تھیں۔