محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ملکی تنصیبات پر حملوں میں ملوث 8 ہزار سے زائد ملزمان پولیس کو مطلوب ہیں، 8 ہزار 417 ملزمان ایسے ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 214 ملزمان ایسے ہیں جنہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی، جبکہ 1160 ملزمان نے گرفتاری کے بعد ضمانت کرواتے ہوئے رہائی حاصل کی ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق 9 مئی کو توڑ پھوڑ میں ملوث 119 نامزد ملزمان کو مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ لوئر دیر سے پولیس کو 5 ہزار 148 نامعلوم ملزمان کی تلاش ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو بنوں سے بھی 1143 ملزمان مطلوب ہیں جو نامعلوم ہیں، اس کے علاوہ 34 ملزمان کے کیسز فوجی عدالتوں کے حوالے کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا اور اس دوران ملک کی فوجی تنصیبات پر دھاوا بولا گیا تھا جس کی پاداش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ملک بھر سے گرفتاریاں عمل میں لائی تھیں۔
9 مئی کے واقعات کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔ اس کے بعد قومی سلامتی کے کمیٹی نے بھی اس فیصلے کی تائید کی تھی۔