غیر قانونی قرضہ ایپلی کیشنز کے خلاف سخت کارروائی، 43 ایپلی کیشنز بلاک کردی گئیں

پیر 17 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قرضہ ایپلی کیشنز منظر عام پر آنے کے بعد وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن سید امین الحق کا اہم اقدام۔ غیر قانونی قرضہ ایپلی کیشن کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ سید امین الحق کی ہدایات پر فوری عملدرآمد کے تحت اب تک 43 ایپلی کیشنز کو بلاک کیا جا چکا ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر نے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل حفیظ الرحمان کو ایسی ایپلی کیشنز کے خلاف فوری اور ٹھوس کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

سید امین الحق کا کہنا تھا اس طرح کی کمپنیاں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں، پی ٹی اے کے اقدامات میں ایس ای سی پی سے بھی مشاورت و معاونت شامل ہے۔ فیس بک، اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے قرضہ دینے والی مافیا سادہ لوح افراد کو بلیک میل کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صارفین کی آگاہی کے لیے مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ وہ اس طرح سے بلیک میلنگ مافیا کا شکار نہ بن سکیں، عوام بھی ایسی ایپلی کیشنز کی شکایت، پی ٹی اے، ایف آئی اے سائبر کرائم اور مقامی پولیس کے پاس درج کرائیں۔

وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا اور اب تک کی کارروائیوں پر بریفنگ لی اور حکم دیا کہ ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ شکایات کا انتظار کرنے کے بجائے ایسے عناصر کے خلاف ازخود کارروائی کرے، عوام کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاکر انہیں موت کے اندھیروں میں دھکیلنے والے عناصر کی سرکوبی ضروری ہے۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ قرضہ ہزاروں کا ہوتا ہے لیکن واپسی لاکھوں میں کی جاتی ہے۔ صارفین کو دھمکیاں دینا۔ بلیک میل کرنا اور صارف کے ذاتی ڈیٹا کا استعمال قطعی خلاف قانون ہے۔ ان کا کہنا تھا صارفین بنا سوچے سمجھے آن لائن اور سوشل میڈیا اشتہارات سے متاثر ہو کر ذاتی ڈیٹا کسی سے شیئر نہ کریں، آن لائن ڈالرز کمانے کی مختلف پوسٹوں پر احتیاط ضروری ہے، کسی سے آن لائن رقم یا معلومات فراہم نہ کی جائیں۔

قرضہ ایپ کے سودی جال میں پھنسے راولپنڈی کے مکین نے خودکشی کرلی

یاد رہے کہ 12 جولائی کو راولپنڈی میں آن لائن ایپ سے قرض لے کر سود کی دلدل میں پھنس جانے والے راولپنڈی کے علاقے چاکرہ میں 42 برس کے محمد مسعود نامی شخص نے خودکشی کر لی تھی۔

pakistani killed himself after taking loan from online loan apps

محمود مسعود سے منسوب ایک آڈیو پیغام بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تھا جس میں وہ اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اہلیہ سے معافی مانگ رہے ہیں۔ اپنے مختصر پیغام میں وہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ’نہ میں آپ کے قابل ہوں نہ بچوں کے، کوئی اور آپشن نہیں مجھے معاف کر دینا، بہت سارے لوگوں کے پیسے دینے ہیں، سود کے۔ انہوں نے میرا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ موت کے بعد میرا موبائل ایک ماہ تک آف رکھنا بعد میں سمیں نکال کر (بیٹے) منیب کو دے دینا۔‘

مسعود کی بیوہ کا ایک ویڈیو بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں وہ بتاتی ہیں کہ 6 ماہ قبل ان کے شوہر کی ملازمت ختم ہو گئی تھی۔ گھر کے کرائے اور بچوں کی فیس کے لیے آن لائن 13 ہزار روپے قرض لیا۔ ایک ہفتے بعد آن لائن کمپنی نے تنگ کرنا شروع کر دیا اور رقم پر سود لگا کر اسے 50 ہزار روپے کر دیا۔ آن لائن کمپنی کا قرض ادا کرنے کے لیے ایک اور ایپ سے 22 ہزار روپے قرض لیا۔ ایک ہفتے بعد آن لائن ایپس چلانے والوں نے ذاتی ڈیٹا لیک کرنے کی دھمکیاں دیں اور بلیک میل کیا گیا۔ پریشانی میں آن لائن کمپنیوں کا قرض اتارنے کے لیے لوگوں سے قرض لیا۔ قرض کی دلدل میں پھنسے تو ذہنی اذیت کا شکار ہوئے اور دلبرداشتہ ہوکر گلے میں پھندا لگا کر خود کشی کرلی۔

محمود مسعود نے مکان کے کرائے اور بچوں کی فیس کے لیے آن لائن لوننگ ایپ سے قرض لیا تھا (فوٹو: اسکرین گریب)

راولپنڈی کے رہائشی محمد مسعود نے پسماندگان میں اہلیہ اور 2 بیٹے چھوڑے ہیں۔ ان کی اہلیہ نے اپیل کی ہے آن لائن کمپنیوں سے میرے شوہر کا حساب لیا جائے۔

موبائل لون ایپس کیخلاف ایف آئی اے کی کارروائی، 9 ملزمان گرفتار

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے 14 جولائی کو مختلف کارروائیوں میں بلیک میلنگ میں ملوث قرضہ فراہم کرنیوالی موبائل فون ایپلی کیشنز (ایپ) سے وابستہ 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ چھاپہ مار کارروائیاں سیدپور روڈ پر واقع دفاتر میں کی گئیں۔ ایف آئی اے نے پلازے میں قائم ان کمپنیوں کے مختلف دفاتر کو سیل کر دیا تھا۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق چھاپے کے دوران 9 ملزمان کو گرفتار کرکے مجموعی طور پر 19 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق لون ایپس کے ذریعے ملزمان کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاتی تھی بعد ازاں ملزمان متاثرہ شہریوں کو ہراساں کرتے تھے۔

موبائل فون ایپس اور بلیک میلنگ

ملزمان کو روزانہ کی بنیاد پر قرض میں جکڑے شہریوں، ان کے دوستوں اور رشتے داروں کو مختلف نوعیت کی کالز کا ٹارگٹ دیا جاتا تھا۔آن لائن کمپنی میں مختلف سیکشن بنے ہوئے تھے۔ ہر ملزم کو روزانہ کی بنیاد پر 100 سے 150 کالز کرنے کا ٹارگٹ دیا جاتا تھا۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مذکورہ دفاتر میں ٹارچر کالز سے متعلق علیحدہ سیکشن بنے ہوئے تھے۔ ہر سیکشن کو کالز کرنے کے حوالے سے الگ الگ کام سونپے جاتے تھے۔ ڈی زیرو، ڈی ون، ڈی ٹو، ڈی ایس ون، ڈی ایس ٹو اور ڈی ایس تھری کے نام سے سیکشن بنے ہوئے تھے۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ چھاپے کے دوران بڑی تعداد میں دستاویزات، کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس اور سمز برآمد کی گئی ہیں۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

قرضہ فراہم کرنے والی ایپس بلیک میل کیسے کرتی ہیں؟

ایف آئی اے کے مطابق نوسرباز موبائل فون و سوشل میڈیا پر قرض کی فراہمی کا اشتہار دیتے ہیں، ضرورت مند یا آزمانے کے غرض سے ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا ہی عذاب بن جاتا ہے۔ ایپ ڈاؤن لوڈ کرتے ہی بنا قرض مانگے قرضہ ایپ سے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کردی جاتی ہے۔

ایف آئی اے اہلکار کے مطابق متلعقہ شہری کے منع کرنے پر بھی کہ انہیں قرض نہیں چاہیے لیکن نامعلوم افراد اضافی رقم کے ساتھ قرضے کی واپسی کا شدت سے مطالبہ کرتے ہیں۔ قرضہ 3 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک دیا جاتا ہے، قرضہ ایزی پیسہ جیز کیش کی مدد سے فراہم کیا جاتا ہے، 3 ہزار کی رقم پر 5 سو اضافی رقم لی جاتی ہے، 12 ہزار کی رقم قرض لینے پر 16 ہزار ادا کرنے ہوتے ہیں۔

لون ایپس کے کال سینٹرز کہاں ہیں؟

عوام جہاں مالی مشکلات کا وقتی حل ان ایپ میں ڈھونڈ کر لٹ رہے ہیں وہیں اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ بیشتر لون ایپس کے ذریعے قرض کا بیشتر سودی کاروبار جنوبی پنجاب اور بعض ایپس خیبرپختونخوا سے بھی چلایا جارہا ہے۔ ایپ کال سینٹرز کے ملازمین کا انداز گفتگو ماہرانہ نہیں ہوتا، قرض کی ان ایپس کے کال سینٹرز متاثرہ شخص کے دوست احباب کو بھی کال کرکے فحش گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

قرض پر سود کی وصولی اور بلیک میلنگ کا چکر

ایف آئی کو موصول ہونے والی شکایات کے مطابق شہری ایپ کا استعمال بند کردے تو بھی قرض دہندہ کی ایپس سینٹر سے کالز آتی ہیں، اضافی رقم نہ دینے اور زبردستی قرضہ دینے کی شکایت پر عریاں تصاویر وائرل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق نوسرباز ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے والے شہری کی موبائل گیلری اور سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں، نوسر بازوں کی جانب سے بعض متاثرین کے موبائل پر بہت زیادہ کالز کر کے شکایت کی جاتی ہے۔ یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ شہریوں کے سماجی حلقہ میں شامل افراد کو بھی کال کرکے قرض کنندہ شہری کی ہتک کی جاتی ہے۔ ایک ایپ سے قرضہ لینے کی صورت میں متعدد ایپ سے قرض لینے کا ڈیٹا بھی بن جاتا ہے۔

قرض کی ادائیگی میں ناکامی کا نتیجہ

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے شہریوں کی جانب سے شکایات کی روشنی میں قرض فراہم کرنے والی 8 کمپنیوں کے خلاف جہاں تحقیقات کا آغاز کیا ہے وہیں قرض کے اس آن لائن سودی دلدل میں پھنس کر خود کشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ نوسر بازوں کے ہتھے چڑھنے اور سودی قرض کی دلدل میں بری طرح پھنسنے کے بعد راولپنڈی کے رہائشی محمود مسعود نے خودکشی کرلی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp