وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے اسمبلیاں تحلیل کرنے پر ابھی اتفاق نہیں ہوا ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مشاورت ہوگی۔
وی نیوز سے گفتگو میں مریم اورنگرزیب کا کہنا تھا کہ 8 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے پر ابھی مشاورت مکمل نہیں ہوئی، قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد اسمبلیاں تحلیل کی جائیں گی۔
قبل ازیں 3 معروف نجی ٹی وی چینلز نے یہ خبر دی تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے 8 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے 8 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنےکی تجویز دی تھی جبکہ حکومت کو قانونی ماہرین نے بھی 8 اگست کی تجویز دی تھی۔
واضح رہے کہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست رات 12 بجے تک ہے۔ 13 جولائی کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اگست 2023 میں معاملات نگران حکومت کے حوالے کرنےکا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ 12 اگست 2023 کو ہم اقتدار نگران حکومت کو سونپ دیں گے۔
اسمبلیوں کی تحلیل آئین کی نظر میں
آئین کے آرٹیکل 224 میں ہے کہ قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری ہونے پر تحلیل ہوگی تو 60 روز کے اندر نئے الیکشن کرائے جائیں گے، قبل از وقت اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں 90 روز میں انتخابات کرانا ہوں گے۔
مزید پڑھیں
آرٹیکل 112 کے مطابق گورنر، وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط نہیں کرتے تو 48 گھنٹے کے اندر اسمبلی خود بخود تحلیل ہوجائےگی، اس کے بعد وزیراعلیٰ نگران حکومت کے لیے اپوزیشن لیڈر کو خط لکھےگا اور دونوں طرف سے نگران وزیراعلیٰ کے لیے دو، 2 نام بھیجے جائیں گے۔ 3 دن میں نگران وزیراعلیٰ پر اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائےگا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کی مساوی نمائندگی ہوگی۔
آئین کی رُو سے پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھی 3 دن کی مہلت ہوگی اگر پارلیمانی کمیٹی نے 3 دن میں نگران وزیراعلیٰ پر اتفاق نہ کیا تو حتمی فیصلے کے لیے معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس چلا جائے گا، چیف الیکشن کمشنر بھی 2 دن میں نگران وزیراعلیٰ کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔