2026 کے کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد آسٹریلیا کی دستبرداری کے بعد خطرے میں پڑ گیا، کیونکہ ریاست وکٹوریہ نے اپریل 2022 میں رضاکارانہ طور پر کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد آسٹریلیا میں کرانے کا اعلان کیا تھا، لیکن بڑھتے اخراجات کے باعث میزبانی سے انکار کر دیا ہے۔
ریاست وکٹوریہ کے انکار کے بعد کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن (سی جی ایف) کو میزبان کی تلاش کے لیے مشکلات کا سامنا ہے، کامن ویلتھ فیڈریشن کے مطابق وکٹوریہ کا میزبانی سے انکار کرنا مایوس کن ہے، لیکن فیڈریشن اسکا حل نکالنے کے لیے پرعزم ہے۔
میلبرن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریاست وکٹوریہ کے پریمیئر ڈینیئل اینڈریوز نے کہاکہ ابتداء میں کامن ویلتھ گیمز کے لیے 2 بلین آسٹریلوی ڈالرز کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اب اخراجات 7 بلین آسٹریلوی ڈالرز تک بڑھ گئے ہیں جو ریاست کے لیے برداشت کرنا ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اخراجات حقیقتاً بہت زیادہ ہیں، میں نے کئی مشکل فیصلے کیے ہیں لیکن یہ ان سے قدر مشکل ہے کیونکہ میں اسپتالوں اور اسکولوں سے پیسہ لے کر اسپورٹس کا ایونٹ نہیں کرا سکتا ہوں۔
ڈینیئل اینڈریوز کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز کے منتظمین کو آگاہ کر دیا ہے کہ گیمز 2026 میں وکٹوریہ میں نہیں ہوں گے، منتظمین سے معاہدہ ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، ہم نے ایک ہی جگہ میلبرن میں گیمز کرانے کا بھی سوچا لیکن یہ آپشن بھی قابل عمل نہیں تھا۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن نے اپنے بیان میں کہاکہ ریاست وکٹوریہ کا فیصلہ مایوس کن ہے، کیونکہ ہمیں 8 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا ہے اور مل کرمسئلے کا حل نکالنے کا بھی آپشن نہیں دیا گیا۔
فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وکٹوریہ نے ہمیں یقین دلایا گیا تھاکہ گیمز کے لیے فنڈز دستیاب ہیں، اور ایونٹ کرانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وکٹویہ کے انکار بعد کامن ویلتھ فیڈریشن ایونٹ کے انعقاد کے لیے میزبان تلاش کے لیے سرگرم ہے لیکن بہت مشکلات کا شکار ہے، اس کے علاوہ کئی ممالک کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمز کا مستقبل خدشات کا شکار ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں 20 کھیلوں کے 26 مقابلے ریاست کے 5 شہروں میں ہونے تھے اور پانچوں شہروں میں ایتھلیٹ ولیج قائم کیے جانے تھے۔
یاد رہے کامن ویلتھ گیمز مختلف گیمز کا مجموعہ ہے، جو ہر 4 سال کے بعد منعقد کیا جاتا ہے، تاریخ میں صرف ایک بار دوسری جنگ عظیم کے دوران اس کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔
کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینے کے لیے کھلاڑیوں کا تعلق ان 56 ممالک میں سے ہونا ضروری ہے جو ایک وقت میں برٹش ایمپائر کا حصہ رہ چکے ہیں۔