زراعت اور تعمیرات پر مزید ٹیکس، آئی ایم ایف نے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں

منگل 18 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کےساتھ معاہدے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ ہے کہ پاکستان نے معاہدے میں ہمیں ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے کہ ریونیو میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

معاہدہ کے مطابق رواں مالی سال کےد وران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا، زراعت اور تعمیرات پر ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ توانائی کے شعبے میں اخراجات محدود کیے جائیں گے اور درآمدات پر پابندیاں ختم کی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی بتدریج کم کی جائے گے، اس کے علاوہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بھی اخراجات کم کیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے جبکہ ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے ہونا چاہیے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی پر خود مختار کام کرنے کا موقع دینا ضروری ہے۔ مالیاتی ادارے نے پاکستان کی جانب سے شرح سود میں حالیہ اضافے کا خیر مقدم کیا ہے۔

آئی ایم ایف کا غیر ضروری سبسڈیز ختم کرنے پر زور

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سرکلر ڈیٹ 2500 ارب کو پہنچ رہا ہے اور یہ رقم معیشت کے 3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر سختی سے عمل کی ضرورت ہے، غیر ضروری سبسڈیز کا مکمل خاتمہ کرنا ہو گا۔

عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہی ہے، آئندہ مالی سال ترقی کی شرح 2.5 فیصد ہو سکتی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاور سیکٹر کو بقایاجات ختم کرنے کی ضرورت ہے، مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہو گا۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہو سکتی ہے۔

زرمبادلہ ذخائر کو بڑھانے کی ضرورت ہے

عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے، ان کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ معاہدے کے مطابق حکومت اسٹیٹ بینک سے نیا قرض نہیں لے گی، ایف بی آر میں ٹیکس ریفنڈ کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق بی آئی ایس پی جیسے کفالت پروگرام کے فنڈ میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ حکومتیں بہبود کے شعبے میں فنڈز میں اضافہ کریں گی۔

واضح رہے کہ بدھ 12 جولائی کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط پاکستان کو جاری کر دی گئی ہے۔

 اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے لیے 1.8 ارب ڈالر نومبر اور آئندہ برس فروری میں جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔ قرض پروگرام سے پاکستان کو عدم توازن کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp