چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے نے ملک بھر میں علاقائی روابط، انفراسٹرکچر، توانائی، اقتصادی زونز اور گوادر میں ترقیاتی کاموں سے روزگار کے مواقع میں اضافہ کیا ہے۔ پلاننگ کمیشن کے حکام کے مطابق سی پیک منصوبہ 3 مرحلوں پرمشتمل تھا۔
پہلا مرحلہ 2020 تک انفراسٹرکچر کی تعمیر، 2020 سے 2025 تک صنعتی تعاون اور2025 سے 2030 تک علاقائی تعاون تھا۔ صنعتی تعاون کے تحت 9 اکنامک زونز پر بھی کام جاری ہے۔
سی پیک کا تیسرا اہم جز گوادر پورٹ تھی۔ گوادر شہر کا انفراسٹرکچر بنانے کےساتھ ساتھ پورٹ انفراسٹرکچر، سماجی و اقتصادی بہبود کے منصوبے لگاَئے گئے۔ چین کے اشتراک سے گوادر میں 3 ہزار سے زیادہ گھروں میں سولر پینل فراہم کیے گئے۔
گوادر میں اسکول، یونیورسٹی اور اسپتال بھی تعمیر کیے گئے۔ سی پیک کے تحت بیشتر سڑکوں کے منصوبے بشمول ملتان سکھر موٹر وے، قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو، ہزارہ ایکسپرس وے، 660 کلومیٹر کوئٹہ گوادر منصوبہ کے ذریعے علاقائی رابطے بحال کیے گئے جس سے ان علاقوں کی زراعت، تعلیم و صحت کی سہولیات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔
سی پیک کے تحت ریلوے انفراسٹرکچر کے منصوبوں بالخصوص مین لائن ون منصوبے کو ترجیح دی گئی کیونکہ پاکستان کا ریل انفراسٹرکچر 150 سال پرانا ہے۔ ایم ایل۔ ون کراچی سے پشاور تک کا منصوبہ ہے جس سے ریل کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہو جائے گی جس سے کم لاگت پر مبنی ترسیل کا نظام ممکن ہے۔