9 مئی کے توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کے بعد روپوش ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اراکین اب منظر عام پر انے لگے ہیں۔ پشاور کے بعد سوات میں بھی سابق رکن خیبر پختونخوا اسمبلی اور میئر سوات بدھ کے روز مقامی عدالت پہنچ گئے۔
سوات سے سابق رکن اسمبلی فضل حکیم خان یوسفزئی اور میئر سوات شاہد علی خان 9 مئی کی ایف آئی آئی ٓر میں ضمانت کے لیے سوات کے مقامی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ جہاں عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔ دونوں روپوش رہنما جو 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیسز میں پولیس کو مطلوب ہیں۔ کی عدالت انے کی اطلاع پر پولیس بھی پہنچ گئی اور ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد دونوں کو احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا۔
سوات پولیس کے ایک افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد مینگورہ تھانہ منتقل کر دیا گیا جو بعد میں ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملزمان 9 مئی کے واقعات میں مطلوب تھے جن پر جلاؤ گھیراؤ انسداد دہشتگری اور عوام کو اکسانے کے دفعات کے مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فضل حکیم نے مبینہ طور ورکرز کو اکسایا اور چکدرہ میں سوات موٹر ووے ٹول پلازہ پر حملہ کرایا گیا جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے ٹول پلازہ کو اگ لگا دی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد دیگر ملزمان کی طرح فضل حکیم یوسفزئی اور شاہد علی خان بھی روپوش تھے۔ جن کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے ما رہی تھی۔
گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے جب ہتھکڑی لگائی گئی تو گرفتار سابق رکن اور میئر نے وکٹری کا نشان بنایا اور تحریک اور عمران خان کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے رہنے کا عزم کیا۔
فضل حکیم سے پہلے پشاور میں 2 سابق اراکین بھی اچانک عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ 9 مئی کے واقعات میں مطلوب روپوش سابق ایم پی ایز ملک واجد اور ارباب وسیم گزشتہ ہفتے پشاور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ جہاں ان کی ضمانت کی درخواست خارج ہونے پو دونوں گرفتار ہو گئے تھے۔ جب کہ پیر کے روز ہنگو سے سابق رکن شاہ فیصل بجی اچنک گرفتاری دی تھی۔ لیکن حیرانی تب ہوئی جب تینوں گرفتار سابق ایم پی ایز پیر کے روز پرویز خٹک کی پارٹی کے اعلان کے وقت تقریب میں پہنچ گئے یا پہنچا دیے گئے۔ شادی ہال میں ہونے والی اس تقریب میں روپوش سابق وزیر اعلیٰ محمود خان بھی منظر عام پر ا گئے۔
سیاسی تجزیہ کار تحریک انصاف کے سابق اراکین کی اچانک منظر عام پر انے کو پرویز خٹک اور ان کی پارٹی کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ معاملات طے پانے کے بعد برف پگھلنے لگی ہے اور اہستہ اہستہ دیگر روپوش اراکین بھی سامنے ائیں گے۔ جو مبینہ طور پر کاروائی نہ ہونے کی یقین دہانی پر ہی ممکن ہے۔ جس کا فائدہ پرویز خٹک مبینہ طور پر اٹھا رہے ہیں۔
9 مئی پس منظر
9 مئی کو اسلام اباد ہائی کورٹ سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پارٹی نے احتجاج کی کال دی تھی تو پورے ملک کی طرح خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں کارکنان سڑکوں پر نکل ائے تھے۔ پشاور، سوات، مردان سمیت دیگر اضلاع میں مظاہرین مشتعل ہوئے اور سرکاری اور نجی املاک پر دھاوا بول دیا تھا۔ پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت اور چکدرہ میں سوات موٹر ووے ٹول پلازہ کو اگ لگائی گئی تھی۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرکے تلاش شروع کر دی۔ جس کے باعث رہنما گرفتاری کے ڈر سے روپوش ہو گئے اور اکثر تاحال روپوش ہیں۔
خیبر پختونخوا میں گرفتاریاں
9 مئی کے بعد پولیس نے مقدمات درج کرکے گرفتاریوں کو سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا پولیس نے 9 مئی کے واقعات میں اب تک کی گرفتاریوں اور پش رفت کے حوالے رپورٹ بھی جاری کردی ہے جس کے مطابق پورے صوبے میں 29 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اب تک گرفتار 119ملزمان مختلف جیلوں میں ہیں۔ ایک ہزار سے زائد ملزمان کی ضمانت منظور ہوئی ہے جب کہ 34کو ملٹری کے حوالے کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 8 ہزار سے زائد ملزمان نامعلوم ہیں جب کہ اب تک کسی کیس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔