وی ایکسکلوسیو: 2017 کے سیاسی تجربے میں شامل لوگوں کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے، کوارڈینیٹر وزیراعظم بلال اظہر کیانی

جمعرات 20 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کی گئی۔ 2017 کے سیاسی تجربے میں جو لوگ بھی شامل تھے ان سب لوگوں کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔ اگر یہ کام نہ ہوا ہوتا تو پاکستان بہتر جگہ پر کھڑا ہوتا۔

ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب  اور دیگر ممالک سے پیسے لانے میں شہباز شریف کا سب سے زیادہ کردار ہے۔ 2 ارب ڈالر سعودی عرب، 1 ارب ڈالر متحدہ ارب امارات سے اور 1.2 ارب ڈالر آئی ایم ایف سے آئے۔ جب کہ اسلامی ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک وغیرہ سے بھی توقعات ہیں۔

وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور ان کے ماتحت اداروں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے، خاص طور پر سنجیدہ بیرونی سرمایہ کار جو پاکستان کی معیشت اور جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ اور روزگار کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں ان کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے ہم آہنگی پیدا کی جائے گی۔ اس میں فوج کا ادارہ بھی شامل ہے اور وزیراعظم کی سطح پر بھی اس حوالے سے کام جاری ہے جس کے لیے تین ذیلی کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔

ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا

ایک سوال کے جواب میں بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ 30 جون کو وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تو سب نے اس کا خیر مقدم کیا، اس سے اسٹاک ایکسچینج میں بھی تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس کے نتیجے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 4.2 ارب ڈالر ہمارے پاس آئے جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا اور کاروبار بھی بہتر پوزیشن پر آ گئے۔ تاہم وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لیے لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے تاکہ ہم اصلاحات کریں اور آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہو نے کے بعد ہم بہتر پوزیشن پر ہوں۔

آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا

بلال اظہر کیانی کے مطابق اپریل 2022 میں ملک ڈیفالٹ کے نہج پر تھا اور اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، ڈیفالٹ کے نتائج ہم نے حال ہی میں سری لنکا میں دیکھے، یہ جانتے ہوئے بھی ملک کو اس طرف دھکیلا گیا۔

’اس وقت اتحادی جماعتوں کے پاس دو چوائسز تھیں اور آسان یہ تھا کہ عمران خان کو حکومت سے ہٹانے کے بعد ہم الیکشن میں چلے جاتے۔ لیکن جو معاشی حالات بنا دیے گئے تھے اس وقت ضروری تھا کہ ہم ملک کو ڈیفالٹ سے بچائیں‘۔

بلال اظہر کیانی کے مطابق یہ وہ حالات تھے جس میں پی ڈی ایم اتحاد نے فیصلہ کیا کہ ہم حکومت میں رہ کر معاشی حالات کو سنبھالیں گے تاکہ سری لنکا جیسی صورتحال کا سامنا نا کرنا پڑے۔ ان مشکل حالات میں سب سے کمزور طبقے کو جو تحفظ دے سکتے تھے ہم نے دیا۔

1800 ارب کا کسان پیکیج دیا

ان کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 360 ارب سے بڑھا کر400 ارب تک لے کر گئے اور مختلف خاندانوں کو دیا جانے والا معاوضہ بھی بڑھایا۔ مفت آٹا تقسیم کیا۔ 1800 ارب کا کسان پیکیج دیا، سیلاب متاثرین کی مدد بھی کی اور پھر آئی ایم ایف پروگرام بھی ہم نے بحال کیا، لیکن اس کو بھی سبو تاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تیمور جھگڑا، شوکت ترین اور محسن لغاری کی آڈیو لیکس سب کے سامنے ہیں۔

اب کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ 9 جون کو حکومت نے بجٹ پیش کیا، حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیم میں ان دنوں جو مذاکرات ہوئے اس میں بجٹ بھی زیر بحث آیا ہم نے 85 ارب اخراجات کم کیے اور ٹیکس ٹارگٹ میں اضافہ ہوا تھا۔ مذاکرات کے نتیجے میں جو اقدامات اٹھانے تھے اٹھا لیے ہیں اب کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔

پیٹرول کی قیمتیں اور آئی ایم ایف معاہدہ

اس سوال پر کہ’انتخابی حکمت عملی کے لیے آئی ایم ایف کے معاہدے کو سبوتاژ تو نہیں کر رہے؟‘ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئی ایم ایف کے معاہدے کے دائرے میں رہ کر کم کی جاتی ہیں اور ان قیمتوں کا تعین گزشتہ 15 روز میں گلوبل آئل کی قیمت اور فارن ایکسچینج ریٹ سے ہوتا ہے۔ ان دونوں چیزوں کو ملا کر کمی یا اضافے کا تعین ہوتا ہے۔

جتنے کی بجلی بنے گی اتنے کی ہی بیچیں گے

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں اصلاحاتی عمل شامل کیا گیا ہے جو ہماری معیشت کی ضرورت بھی ہے اس کے تحت تعین کیا گیا ہے کہ جتنے کی بجلی بنے گی اتنے کی ہی بیچیں گے۔

نیپرا ٹیرف

اس سوال کے جواب میں  کہ ’کیا پیک آوور کا دورانیہ بڑھایا جا رہا تھا؟‘ ان کا کہنا تھا کہ نیپرا کے ٹیرف کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت صارفین کے اینڈ ٹیرف کا اعلان کرتی ہے جس کے مختلف سلیبس ہوتے ہیں۔ ضرورت مند افراد کے لیے کم نرخ رکھے جاتے ہیں اور ایسے افراد کی اکثریت ہے، اور جو زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کے نرخ تھوڑے زیادہ ہوتے ہیں۔ پھر جو صارفین پورے سال میں 200 یونٹ کراس نہیں کرتے ان کی اس طرح مدد کی جاتی ہے۔

مسلم لیگ ن نے سیاست داؤ پر لگا دی

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست بچائی، جب بھی مشکل حالات آئے ن لیگ نے سنبھالا اور جب بھی ترقی ہوئی ن لیگ نے ہی کی۔ ہم نے پہلے بھی کر کے دکھایا آگے بھی کر کے دکھائیں گے۔ ہم اسی نعرے پر الیکشن میں جائیں گے اور نواز شریف الیکشن سے پہلے وطن واپس آئیں گے۔

عوام پھر موقع دیں گے

بلال اظہر کیانی کے مطابق نواز شریف نے پہلے بھی 12ہزار میگا واٹ سے زائد کی بجلی لگائی، دہشتگردی کا خاتمہ کیا، مہنگائی کی شرح کم رکھی، آئی ایم ایف کو الوداع کہا اور مختلف منصوبے لگائے۔ ہم معیشت کو واپس اسی اسٹیج پر لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے وہی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور انشاء اللہ اس حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد عوام نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو پھر سے موقع دیں گے۔

لیڈر شپ کی صلاحیت بھی ہے اور تجربہ بھی

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں لیڈر شپ کی صلاحیت بھی ہے اور تجربہ بھی۔ جہاں سب کہتے ہیں کہ نظام نہیں چل سکتا ہم نے اسی نظام میں اسی مشینری کے ساتھ لیڈر شپ دکھاتے ہوئے کام کیا اور جب بھی اس ملک میں ترقی ہوئی ہے نواز شریف کی حکومت تھی۔

نواز شریف کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کی گئی۔ 2017 کے سیاسی تجربے میں جو لوگ بھی شامل تھے ان سب لوگوں کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔ اگر یہ کام نہ ہوا ہوتا تو پاکستان بہتر جگہ پر کھڑا ہوتا۔

9 مئی کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے

بلال کیانی نے کہا کہ 9 مئی کے ذمہ داران کو مثال بنا کر کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، جناح ہاؤس، شہدا کی یادگار جلانا۔ جی ایچ کیو کے گیٹ پر دنگا فساد اور ریڈیو پاکستان کی توڑ پھوڑ، ایمبولینس جلانا، یہ تو کسی بھی معاشرے میں ناقابل برداشت ہے اور نا ہی برداشت ہونا چاہیے، امید ہے انصاف ہوگا اور ایک ایک شخص جو اس جرم میں ملوث تھا اس کو سزا ملے گی۔

سیاست خدمت کا نام ہے

سیاست میں آنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست اگر دیانتداری سے کی جائے تو اس سے بڑی کوئی عبادت نہیں ہے، سیاست خدمت کا نام ہے، محنت کریں اور فیصلہ سازی میں حصہ ڈال سکیں تو اس سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے اور میں اسی وجہ سے سیاست میں آیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp