سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن وقت سے پہلے یا وقت پر اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد عام انتخابات کرانے کے لیے مکمل تیار ہے۔
جمعرات کو الیکشن کمیشن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےسیکریٹری الیکشن کمیشن نے آگاہ کیا کہ اگر نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے ہوجاتی ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لیے 4 تا ساڑے 4 ماہ درکارہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانسگ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے اور تمام اعداد وشمار ڈیجیٹائز کیے جارہے ہیں جس سے سسٹم میں شفافیت آئے گی، انہوں نے مزید کہا کہ بلیک منی کا استعمال پورے ملک کا مسئلہ ہے تاہم ڈیجیٹلائزیشن سے معاملات میں بہتری آسکتی ہے۔
عمر حمید خان کا کہنا تھا کہ یہ سیریزآف سیشن ہے اور ہم میڈیا سے زیادہ سے زیادہ رابطہ میں رہنے اور ان کی آراء کے منتظر رہتے ہیں۔
ڈی جی پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی نے پولیٹیکل فنانس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیاسی پارلیمانی عمل کا حصہ ہے اور آئین پاکستان کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا حساب رکھنا اور فنڈنگ کے ذرائع بتانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیگل فریم ورک کے مطابق انتخابی اخراجات،اثاثہ جات کے گوشوارے،کاغذات نامزدگی کے ساتھ گوشوارے سب واضح ہے۔ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانس ونگ قائم کیا ہے جس کے مقاصد مختلف فارمزکے ذریعے اعداد وشمار کا حصول ہے تاکہ شفافیت اورغیر جانبداری کا سلسلہ آگے بڑھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ونگ روایتی ریکارڈ سے اب پولیٹیکل فنانس منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم بنایاگیا۔یہ تمام سلسلہ ڈیجیٹل اور مکمل محفوظ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسکروٹنی کرتے وقت یہ سیاسی وابستگی نہیں دیکھتے بلکہ شواہد اور دستاویز پر انحصارکرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فنانس ونگ اس کے تصدیقی عمل کے لیے ایف بی آر،نادرا،سٹیٹ بنک،ایس ای سی پی،ایف اے بی ایس،آئی سی اے پی کے ساتھ باقاعدہ سے اعداد وشمار شیئرنگ کی جاتی ہے اور آنے والی اسمبلیوں کے لیے مکمل اعدادوشمار ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سیکشن کے لیے قانونی اصلاحات تجویز کی ہیں اور انتخابی قانون سے متعلقہ شقوں کو کمیٹی میں زیر غورلایاگیا ہے اور 168 سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔
چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے لیے رہنما اصول وضع کیے ہیں اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آڈٹ رپورٹ کا ایک معیار بنا رہے ہیں اور وہ تمام اپنے اکاؤنٹس کا حساب دیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے دستور اپنی ویب سائٹ پر ڈالتے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیدار کے نتائج ہم سرکاری گزٹ میں پرنٹ کرتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشان ویب سائٹ پر جاری ہوتے ہیں جب کہ سیاسی جماعت کے انتخابی اخراجات کی تفصیل کوئی بھی فرد حاصل کرسکتا ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے فنانس کو ڈیجیٹل کیا ہے اور تمام اداروں سے اعداد وشمار لیتے ہیں، یہ سسٹم ڈیوائس ’بگ ڈیٹا‘ نہ صرف کمیشن کی معاونت کرے گا بلکہ ان کو رہنما اصول بھی فراہم کرتے ہیں اور سب کچھ قواعد میں رہ کر ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کوئی ایسی شق نہیں جو اس سے متصادم ہو ،اس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 73 ترامیم دی گئی جن کی منظوری کے بعد ہی کوئی حتمی بات ہوسکے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ جو اطلاعات قانون کے مطابق نہیں ہوں گی اس پر کارروائی کریں گے اور الیکشن کمیشن قانونی اصلاحات کے مطابق ہی الیکشن کرائے گا اور کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کمیشن کی اجازت کے بغیر اعدادوشمار جاری نہیں کئے جاتے۔
سیکرہٹری نے کہا کہ اسکروٹنی کا عمل وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوگا۔ قانون میں جس ڈیٹا کی فراہمی کی اجازت ہے تو اس کو جاری کردیتے ہیں۔اس کے لیے آرٹیکل 138 کے تحت کرتے ہیں۔ مردم شماری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جونہی منظوری ہوتی ہے تو اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لیے 4 سے ساڑھے 4 ماہ درکار ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ای وی ایم پر ہم نے کام کیا ہے اور ہم اس پر مزید کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اسپیشل سیکریٹری ظفراقبال نے کہا کہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہورہی ہے اگرمدت مکمل کرکے تحلیل ہوتی ہے تو 12 اکتوبر تک الیکشن ہوجائیں گے اور وقت سے پہلے تحلیل ہوتی ہے تو 90 دن میں ہوجائیں گے جب کہ حلقہ بندیاں مکمل ہیں اور واٹر مارک بیلٹ پیپر حاصل کرلیے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جوڈیشری سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسران لینے کے حوالے سے رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان،سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو درخواست کی ہےانہوں نے کہا کہ 19 جولائی انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کی آخری تاریخ تھی۔