عمران خان سے عاجز آجانے پر اسٹیبلشمنٹ نے ہم سے رجوع کیا، خواجہ آصف

جمعرات 20 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ نواز ( پی ایم ایل این ) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے 2019 میں ہی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور اس کی حکومت سے عاجز آ کر ہمیں اقتدار سنبھالنے کو کہا، اس کا میں خود گواہ ہوں۔

جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ’نواز شریف کو ’کاٹا‘ لگانے کے چکر میں اسٹیبلشمنٹ ایسے شخص کو لے آئی جس کو کچھ پتا نہیں تھا، آئندہ ملک کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ہی ہوں گے۔ الیکشن 3 ماہ کے اندر ہی ہوں گے، چاہتے ہیں نگران وزیر اعظم کوئی سیاستدان ہی ہو۔‘

اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان سے بیزاری کا گواہ ہوں: خواجہ آصف

خواجہ محمد آصف کا مزید کہنا تھا کہ 2019 کا میں خود گواہ ہوں، 2021 یا 2022 کا کوئی اور ساتھی گواہ ہو گا کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ اپریل 2019 کے بعد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور اس کی حکومت سے بے زار ہو چکی تھی اس کے لیے انہوں نے ہمیں حکومت سنبھالنے کی پیش کش کی لیکن ہم نے انکار کر دیا۔

اسٹیبلشمنٹ دیکھ رہی تھی کہ 2018 کی محنت ضائع ہو رہی ہے: وزیر دفاع

اسٹیبلشمنٹ دیکھ رہی تھی کہ ان کا تجربہ اور 2018 کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ لفظ استعمال کیا ’وی ہیڈ ہیو انف آف ہِم‘ اور ہمیں حکومت سنبھالنے کی پیش کش ہوئی تو اس کے جواب میں ہم نے کہا کہ ’ وی آر ناٹ انٹرسٹڈ‘۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان شاید اسٹیبلشمنٹ سے اتنے ناراض نہ تھے جتنے خود اسٹیبلشمنٹ والے ان ناراض تھے۔ نواز شریف کو ہٹانے اور نئے شخص کو اقتدار میں لانے سے ملک کا بہت بڑا نقصان ہوا۔

ہمیں معلوم ہو گیا تھا کہ نوازشریف کو ’کاٹا‘ لگانے کے چکر میں اسٹیبلشمنٹ والے ایسے شخص کو لے آئے جس کو کچھ پتا نہیں تھا۔ نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت اسٹیبلشمنٹ نے دینی تھی نا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے نہیں دینی تھی، نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہی باہر گئے۔ نواز شریف کا  کبھی بھی اداروں کے ساتھ تصادم نہیں ہوا، بلکہ افراد کے ساتھ ہوا۔ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے پولیٹیکل مٹیریل میں بڑا فرق ہے۔

نواز شریف کے ساتھ جو نا انصافی ہوئی اس کا ازالہ ہونا چاہیے: خواجہ آصف

الیکشن آ رہا ہے، ووٹ کو عزت دینی ہے۔ طے ہو چکا ہے کہ الیکشن 3 ماہ کے اندر ہو جائیں گے، الیکشن 2023 میں ہی ہوں گے، آگے نہیں جائیں گے۔ الیکشن کی ساکھ برقرار ہے، انتخابات میں ہیر پھیر کے باوجود لوگ ووٹ دینے کے لیے آتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ مسلم لیگ ن دو تہائی اکثریت حاصل کر لے گی تاہم ہم چاہتے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ جو نا انصافی ہوئی اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ آئندہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ہی ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے جن لوگوں پر مقدمات ہیں، الیکشن نہیں لڑ سکتے: خواجہ آصف

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے جن لوگوں پر مقدمہ ہے ان کا الیکشن لڑنا مشکل ہو سکتا ہے تاہم پی ٹی آئی کے جن لوگوں پر مقدامات نہیں وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے لوگ ان کی غلطیوں کی وجہ سے الگ ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں پر بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے، گرفتاریاں ہوئیں لیکن ہم نے رونا دھونا نہیں کیا،  میری اہلیہ 3 سال تک عدالتوں میں جاتی رہی کیا کسی کو پتا چلا؟

ہم تو کہیں گلگت  بلتستان میں جاکر چھپے نہیں، سڑکوں سے گرفتار ہوئے ہیں، ہماری بھی گرفتاریاں ہوئیں، کیا ہم نے ایسے پریس کانفرنس کیں ؟

انہوں نے کہا کہ اچھا ہو یا برا وقت ہو سیاستدان کو ہمت سے سامنا کرنا چاہیے۔

شاہد خاقان عباسی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ نظام ٹھیک ہونا چاہیے ہم بھی اس کی حمایت کرتے ہیں ، شاہد خاقان عباسی ہمارے سینئر رہنما ہیں ان کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ضرور ملے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp