بش بنڑ تاغوان: ایک خوبصورت پکنک اسپاٹ

جمعہ 21 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چشم تصور میں لائیے وہ لمحہ جب آپ ایک ندی کنارے کچھ اس طور بیٹھے ہوں کہ آپ کے پاؤں بہتے ٹھنڈے پانی میں ہوں اور آپ کے ہاتھ میں بھاپ اُڑاتی چائے ہو، جس کی ہر چسکی رگوں میں سرور دوڑا رہی ہو۔

سوات کی ایک ایسی ہی شفاف ندی کے کنارے پچھلے ہفتے بیٹھ کر نہ صرف تگڑی چائے کا مزا لیا ہے بلکہ دوستوں کی کمپنی کا ایک ایک لمحہ بھی انجوائے کیا۔

آپ یقیناً جاننا چاہیں گے اس جنت نظیر علاقے کے بارے میں جو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے محض آدھے گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔

پکی سڑک

مینگورہ شہر جو ایک طرح سے سوات کا مرکزی شہر ہے، یہاں سے سوات کے تمام سیاحتی علاقوں (کالام، ملم جبہ، گبین جبہ، مرغزار وغیرہ) کی طرف الگ الگ راستہ نکلتا ہے۔ اسی شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر کی مسافت پر ملم جبہ روڈ پر ’بش بنڑ تاغوان‘ تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ملم جبہ روڈ پر گاڑی دوڑاتے ہوئے تلیگرام کے مقام پر ایک راستہ بش بنڑ کی طرف جا نکلتا ہے۔ مقامی پہاڑی کا سینہ چیر کر ایک پکی سڑک نکالی گئی ہے، جو بش بنڑ گاؤں تک لے جاتی ہے۔ ایک عام موٹر کار بھی آسانی کے ساتھ گاؤں کے آخر تک دوڑ سکتی ہے۔

تاغوان میں انجوائے کرنے کے لیے کیا ہے؟

بہترین ہائیکنگ سپاٹ

تلیگرام کے مقام پر اگر سڑک کنارے گاڑی کھڑی کی جائے اور آگے کا راستہ (تاغوان تک) ہائیکنگ کی جائے، تو اس سے بہتر بات اور کیا ہوسکتی ہے۔

مسلسل چڑھائی چڑھتے ہوئے 20 سے 25 منٹ کی یہ ہائیکنگ پھیپھڑوں کی ورزش کرنے کے لیے بہترین آپشن ثابت ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ بش بنڑ اور تاغوان دو الگ الگ گاؤں ہیں، مگر سوات کے دیگر علاقوں جیسے سیر تلیگرام، ککڑئی سیرئی اور گاڈو ڈاگے کی طرح ’بش بنڑ تاغوان‘ بھی ایک ساتھ یاد کیا جانے والا علاقہ ہے۔

تاغوان اور بش بنڑ کے درمیان تقریباً آدھے گھنٹے کی پیدل مسافت ہے۔ گاڑی کے ذریعے یہ فاصلہ 10 منٹ میں طے کیا جاسکتا ہے۔

ندی کا صاف و شفاف پانی

ایک بھرپور دن گزارنے کے لیے تاغوان کی دوسری بڑی دل کشی اس کی ندی ہے، جو ہمہ وقت صاف و شفاف پانی سے لب ریز رہتی ہے۔ ندی میں جگہ جگہ قدرتی تالاب بنے ہیں، آپ انہیں ’سوئمنگ پول‘ سمجھ لیں۔ بس ایک بڑے پتھر پر چڑھ جائیں اور وہاں سے نیچے چھلانگ مار کر جولائی اور اگست کے جھلساتے سورج کا منہ چڑائیں۔

سواتی مچھلی

تاغوان کی تیسری بڑی دل کشی اس کی ندی میں سوات کی مقامی مچھلی (جسے سواتی مچھلی کہتے ہیں) کا وافر مقدار میں موجود ہونا ہے۔ وہاں کے رہائشی اور خاص کر لڑکے بالے دسترخوان کی رونق بڑھانے کے لیے یہ مچھلی روایتی طریقے سے پکڑتے ہیں۔

مچھلی پکڑنے کا روایتی طریقہ

مچھلی پکڑنے کا روایتی طریقہ کچھ یوں ہے کہ پانی پینے کا ایک بڑا سا برتن (جسے ہم پشتو میں کنڈولے یا جام کہتے ہیں) لیں، اس کے اندر سوکھی روٹی کے قدرے بڑے ٹکڑے ڈال دیں۔ اس کے بعد کپڑے کا اتنا ٹکڑا لیں، جو برتن کا منھ مکمل طور پر ڈھانپ سکے۔ اب برتن کے اوپر کپڑا کس کر باندھ لیں اور کپڑے کے درمیان میں اتنا سوراخ کر لیں جس میں ایک مچھلی باآسانی اندر جاسکتی ہو۔ اب برتن اُٹھا لیں اور اسے ندی میں موجود کسی بھی بڑے پتھر کے نیچے رکھ دیں۔15 سے 20 منٹ بعد آرام سے برتن کو اُٹھالیں۔ کپڑے کی اُس جگہ پر ہاتھ ضرور رکھیے گا، جہاں سوراخ کیا گیا ہو۔ آپ کو برتن کے اندر بے قراری سے تیرتی مچھلیاں محسوس ہوں گی۔

جنگل

تاغوان کی چوتھی بڑی دل کشی یہاں کا جنگل نما ماحول ہے۔ چیڑ کے درختوں کے علاوہ یہاں چنار اور سفیدے کے درخت کافی مقدار میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پھل دار درختوں میں اخروٹ، آلوچہ، خوبانی، مقامی ناشپاتی (جس کی کئی قسمیں ہیں)، جاپانی پھل (املوک) وغیرہ بھی شامل ہیں۔

پُرسکون ماحول

تاغوان کی پانچویں بڑی دل کشی یہاں کا پُرسکون ماحول ہے۔ یہاں گنے چنے گھر ہیں۔ سیر کے موقع پر اگر ندی کنارے کسی درخت کے سائے میں بیٹھ جائیں، تو آپ کے آرام میں خلل ڈالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ہاں، دوپہر کے وقت چھوٹے بچے ندی میں نہانے آجاتے ہیں اور یوں جنگل میں منگل کا سماں بندھ جاتا ہے۔ شاید ایسے ہی کسی موقع کے لیے شاعر نے کہا ہے:

جنگل میں ہے منگل کا سماں سوچ کے آ جا

چاہت ہے ابھی اپنی جواں سوچ کے آ جا

دم توڑنے والی ہیں پرندوں کی صدائیں

ہونے کو ہے مغرب کی اذاں سوچ کے آ جا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp