وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے پاس سائفر 8 مارچ 2022 کو آ گیا تھا، اگر عمران خان کے پاس سائفر 8 مارچ کو آ گیا تھا وہ 22 دن خاموش کیوں رہے، جب عمران خان کو یقین ہو گیا کہ اب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جائے گی تو انہوں نے سائفر پر کھیلنا شروع کر دیا، عمران خان اپنی سیاست بچانے کے لیے ملک کو داؤ پر لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہا کہ اعظم خان نے جو بیان دیا ہے وہ سائفر کی حقیقت پر مہر ہے۔ عمران خان کی سیاست پچھلے 10 سال آئین توڑنے اور آئین روندنے کی رہی ہے۔ 2013 کے بعد اگر دیکھیں تو اس شخص نے دھرنوں کے ذریعے آئین توڑنے، دوسرے ملکوں سے سفارتی تعلقات داؤ پر لگانے سے گریز نہیں کیا۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ عمران خان کو لانے کے لیے آئین توڑا گیا، 3 بار کے منتخب وزیراعظم نوازشریف جو اس دور میں دہشتگردی ختم کر چکے تھے، جو اس دور میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کر کے پاکستان کو معاشی ترقی کی طرف لے جا چکے تھے، جو 12 ہزار میگاواٹ بجلی لا چکے تھے، جو لوگوں کو روزگار دے چکے تھے اور غربت میں کمی لا چکے تھے، انہیں ہٹانے کے لیے آئین کو توڑا گیا، ریاست کے دیگر ستون استعمال کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے نوازشریف صاحب کو وزارت عظمی سے ہٹانے کے لیے اور پھر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے لیے آئین روندا گیا اور پھر نواز شریف کو جیل بھیجنے کے لیے آئین روندا گیا تاکہ عمران خان کو راستہ مل سکے، اس شخص کو مسلط کرنے کے لیے آر ٹی ایس ڈاؤن کیا گیا، اس لیے عمران خان کی سیاست ہی آئین روندنے اور آئین توڑنے پر چلتی ہے
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ عمران خان نے بار بار اپنے عمل سے یہ دیکھایا ہے کہ وہ اپنی سیاست بچانے کے لیے ملک کو داؤ پر لگانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہ ریاست و ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، یہ ملک کو ڈیفالٹ کرانے کے لیے تیار رہتا ہے تاکہ اس کی سیاست چل جائے، سائفر بھی آئین توڑنے کی روایت کی اس شخص کی ایک کڑی تھی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہ اکہ سائفر کی بنیاد پر آئینی تحریک عدم اعتماد کو کچلنے کی کوشش تھی، اسی جھوٹے سائفر کی بنیاد پر اسمبلیاں توڑ کر آئین شکنی کی گئی، یہ پہلی بار نہیں تھا کہ عمران خان نے آئین شکنی کی ہو، پھر 9 مئی کو جو واقعات ہوئے جن کا عمران خان سرغنہ ہے، اس سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط توڑ کر اس نے ملک و قوم کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی، پھر جب ہماری حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ بحال کرنے کی کوشش کی تو اس شخص نے پھر حفیظ شیخ اور تیمور جھگڑا کو کہا کہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھو تاکہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہو۔
وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ 10 اپریل 2022 کو اس شخص کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، 8 مارچ 2022 کو تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی، 8مارچ کو ہی یہ سائفر آیا، اعظم خان نے بتایا ہے کہ اس دن سائفر آ گیا تھا اور اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کے بارے میں وزیراعظم کو بتا دیا تھا، اگلے دن اس کے بارے میں عمران خان نے تصدیق بھی کی کہ مجھے اس کے بارے میں پتا چل گیا ہے، عمران خان نے یہ سائفر اپنی جیب میں ڈال دیا اور اس پر کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ پھر اس سائفر پر عمران خان نے کوئی بات نہیں کی۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جب عمران خان کو نظر آیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تب انہوں نے سائفر لہرانا شروع کیا، سب سے پہلی آئین شکنی اس نے یہ کی کہ تحریک عدم اعتماد پر 22 مارچ سے پہلے ووٹنگ ہونی تھی جو نہیں ہوئی، اس وقت کے اسپیکر اسد قیصر نے اسپیکر کی کرسی کی توہین کی، پھر 25 مارچ کو اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کروائی گئی، پھر 28 مارچ کو 161 ممبران پارلیمنٹ نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی تو عمران خان کو معلوم ہو گیا کہ اب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جائے گی تک اس نے سائفر لہرانا شروع کیا۔
انہوں نےکہا کہ اعظم خان کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ میں میٹنگ ہوئی جس میں سیکریٹری خارجہ نے اونچی آواز میں سائفر پڑھا اور اس کو منٹس کیا گیا، منٹس کا ذکر آڈیو لیکس میں بھی ہے کہ اس کو ہم پڑھیں گے اور اس کومنٹس کریں گے، پھر 30 تاریخ کو عمران خان نے ایک جلسہ کیا جس میں انہوں نے سائفر لہرایا، اگر اتنی ہی قومی سلامتی کے ایشو تھے اور اگر ہی اتنی ہی مداخلت تھی تو عمران خان نے 22 دن انتظار کیوں کیا، انہوں نے اس لیے انتظار کیا کہ کیوں کہ وہ دیکھنا چاہ رہے تھے کہ تحریک عدم اعتماد میرے خلاف کامیاب ہو گی یا نہیں۔