وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے باوجود زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) معاہدے کی دستاویزات قومی اسمبلی میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ ملک میں جو بھی تبدیلیاں ہوں پارلیمنٹ میں شیئر کرنی چاہئیں۔
وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کا 9واں جائزہ ہونا چاہیے، معاہدے کے 11 سے 12 جائزے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی کچھ شقوں پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے آئی ایم ایف معاہدہ معطل ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے پاکستان کی کریڈبلٹی پر سوال آیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر تیس جون سے پہلے ہم آئی ایم ایف کا نائنتھ ریویو لے لیتے تو ہمیں آئی ایم ایف کے اگلے 10،11 اور 12 ریویو نہ ملتے جس کی وجہ سے ہم نے تاخیر کی، ہم نے کوشش کی کہ اڑھائی ارب ڈالر کے بجائے آئی ایم ایف سے ساڑے تین ارب ڈالر کا معاہدہ ہو جائے لیکن آخر کار ہماری آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کی ڈیل ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے 9 مہینے کے لیے معاہدہ کیا ہے تاکہ اگر نئے انتخابات کے بعد نئی حکومت آئے تو وہ آزادانہ اپنے فیصلے کرے، ہمیں معاہدے کی دستاویز مل گئیں ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی دستاویزات دیکھ لی ہیں، ان دستاویزات پر میں نے اور گورنر اسٹیٹ بینک نے دستخط کیے ہیں، جس کی کاپی میں نے بھی پارلیمنٹ میں جمع کرا دی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے باوجود زراعت اور ریئل اسٹیٹ پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات ایوان میں رکھ دی ہیں ہر کوئی دیکھ لے، بجٹ میں وعدہ کیا تھا آئی ایم ایف سےجو معاہدہ ہوگا اس کو ایوان کےسامنے رکھوں گا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تین دستاویز قومی اسمبلی لائبریری میں رکھی جا رہی ہیں۔