تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے اپیل کا حق دینے کے معاملے پر وقت مانگا، اٹارنی جنرل کو ہدایات لینے کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں عدالت کو یقین دہانیاں کروائیں، اٹارنی جنرل کے کیس کے میرٹس پر دلائل جاری ہیں۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ابھی تک زیر حراست کسی شہری پر سزائے موت یا عمر قید کی دفعہ نہیں لگائی۔
مزید پڑھیں
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ آج تک کسی زیر حراست شہری کا ملٹری ٹرائل شروع نہیں ہوا، نیز یہ کہ عدالت کو پیشگی بتائے بغیر ملٹری ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ہے کہ دوران سماعت ملزم شہریوں کے اہلخانہ اور قانونی ٹیم موجود ہوں گے، فوجی عدالت میں عام کورٹس کی ہی طرح قانون کے مطابق شواہد ریکارڈ کیے جائیں گے۔
اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ملٹری کورٹس کے فیصلے میں تفصیلی وجوہات بھی دی جائیں گی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے کیس کی اگلی سماعت یکم اگست کو ہوگی۔