لاہور کے علاقے ڈیفینس میں ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار ہلاکت کا معاملہ، پولیس اور فیملی نے موت کو طبعی قرار دے دیا، پولیس حکام کے مطابق 174 کی کارروائی کے بعد زیر حراست لڑکی اور اس کے ساتھیوں کو بھی رہا کردیا جائے گا۔
پولیس کو اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی شارق جمال کی لاش کو فلیٹ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ڈید باڈی کو شفٹ کرتے ہوئے شارق جمال کے ناک اور منہ پرخون کے آثار نوٹ کیے گئے تھے۔
پولیس نے موقع پر موجود برتن اور دیگر چیزیں تحویل میں لے لی تھیں، ابتدائی طور پر موقع پر موجود ایک خاتون اور مرد کو بھی حراست میں لیکر سی آئی اے منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے میں واقع فلیٹ میں رات گئے مردہ حالت میں پائے گئے تھے، جبکہ موت کے وقت شارق جمال فلیٹ پر اکیلے ہی موجود تھے۔
لاش گھر سے نہیں ملی
پولیس ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی مرحوم کی لاش لاہور ان کے گھر سے نہیں ملی بلکہ فلیٹ نمبر 104 / A ڈیفنس کی حدود سے ملی ہے، جبکہ ڈی آئی جی شارق خان کا گھر فیز 4 ڈی ایچ اے میں ہے۔
جس کے بعد تھانہ ڈیفنس اے کی پولیس نے ایک مرد اور خاتون کو حراست میں لیا، اور تفتیش کا آغاز کیا۔
مزید پڑھیں
ڈی آئی جی شارق جمال کون تھے
ڈی آئی جی شارق جمال لاہور میں بطور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن تعینات رہ چکے ہیں، انہوں نے مشہورزمانہ کیس جس میں ملزم نے موٹروے پر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور پھر تین مہینے کی تحقیقات کے بعد وہ ملزم عابد ملہی تک پہنچے تھے اور بعد میں عابد ملہی کو عدالت نے سزاے موت کی سزا سنائی تھی۔
شارق جمال کی ایک ہی بیٹی ہے جو اپنی والدہ کے ساتھ امریکا شفٹ ہوگئی تھی، ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال اپنا ڈیفینس والا گھر چھوڑ کر فلیٹ میں شفٹ ہوگئے تھے اور پچھلے کافی عرصے سے وہیں پرمقیم تھے۔
شارق جمال لاہور میں بطور ڈی آئی جی ٹریفک بھی کام کر چکے ہیں اور جلد ہی 21 گریڈ میں ترقی ہونے والی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جو بھی ہائی پروفائل کیسز ہوتے تھے شارق جمال کو ہی دیے جاتے تھے، شارق جمال ادب سے لگاؤ بھی رکھتے تھے، وہ ایک اچھے شاعر اور کالم نگار تھے، ایک انگریزی اخبار کے لیے کالم بھی لکھتے تھے۔