پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو آزادئ اظہار و ابلاغ کا گلا گھونٹنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کےمیڈیا ونگ کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت تاریخ کی بدترین استحصالی اور دستور دشمن حکومت ثابت ہوئی ہے۔
بیان کے مطابقکٹھ پتلی حکومت نے اپنے 15 ماہ میں دستور کو عملاً معطل رکھا۔ آئین کے جن حصّوں کی زَد سے نکلنے میں کٹھ پتلی حکومت کو مشکل پیش آئی اس نے ڈھونگ پارلیمان کے ذریعے ان کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی نمائندہ سیاسی قوّت کی عدم موجودگی میں کٹھ پتلی حکومت کی قانون سازی کی کوئی اہمیت نہیں۔آزادئ اظہار و ابلاغ کا قتل سازش سے مسلّط اقلیّتی حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کٹھ پتلی راج کے دوران اہلِ صحافت کو ننگے ریاستی جبر کا نشانہ بنایا گیا۔ بغاوت و غداری جیسے سنگین مقدمات میں ملوث کرکے پاکستان کےمعتبر ترین تحقیقاتی صحافی ارشدشریف پر زمین تنگ کی گئی۔ پاکستان چھوڑنے پر بھی ارشدشریف کو معاف نہیں کیا گیا بلکہ غیرملکی سرزمین پر انہیں شہید کیا گیا۔
بیان میں پاکستان تحریک انصاف کا مزید کہنا ہے کہ قومی شہرت و پہچان رکھنے والے دوسرے صحافی عمران ریاض کو درجنوں جھوٹے مقدمات میں نامزد کیا گیا۔ دو مرتبہ گرفتاری اور عدالت کی جانب سے رہائی کے بعد عمران ریاض کو مستقل لاپتہ کردیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس دور حکومت میں متعدد صحافیوں پر وطن کی زمین تنگ کی گئی اور وہ جلاوطنی پر مجبور ہوئے۔ درجنوں صحافیوں پر پرتشدد حملے کیے گئے، بہت ساروں کے خلاف جھوٹے پرچے کٹوائے گئے جبکہ کئی ایک کو گرفتار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے نام، بیان، تصویر اور تقریر کی میڈیا پر نشر و اشاعت پر غیرقانونی، غیرآئینی اور بلاجواز پابندی عائد ہے۔ متبادل بیانیے کی راہ روک کر میڈیا کو بزورِ جبر ریاستی افواہ سازوں کے رحم و کرم کے سپرد کیا جاچکا ہے۔
بیان کے مطابق اختلافِ رائے کو قابلِ گرفت جُرم بنا کر میڈیا کو مخصوص بیانیے کی ترویج و اشاعت پر مجبور کیا گیا ہے۔ پیمرا مجرموں کا اتحادی بن کر ملک میں تحریک انصاف اور حکومتی ناقدین کیخلاف نفرت انگیز تشہری و ابلاغی مہمات کی سرپرستی کرتا ہے۔
پی ٹی آئی نے بیان میں مزید کہا کہ پیمرا کا اعمال نامہ متعدد چینلز کیخلاف انتقامی کارروائیوں سے آلودہ ہے۔ آزادئ اظہار و ابلاغ کیخلاف جاری منظم یلغار کا ہر پہلو سے مقابلہ کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ پیمرا ترمیمی بِل 2023 پر اہلِ صحافت کی صفوں میں پائی جانے والی سنگین تشویش کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ کٹھ پتلی راج جمہوریت اور بنیادی حقوق پر مزیدحملوں اور ملک کے دستوری نظم کا حلیہ بگاڑنے کی بجائے رخصتی کی تیاری کرے۔