ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی واقعات پر درج دو مقدمات میں ضمانت کنفرمیشن کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے چار چار صفحات پر مشتمل دونوں مقدمات کا تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ پراسیکیوشن کو ثابت کرنا تھا کہ چیرمین پی ٹی آئی پر اکسانے کے الزام اور جرم کے درمیان تعلق ہے۔
پراسیکیوشن کو ثابت کرنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے اکسانے سے جرم سرزد ہوا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پراسکیوشن کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کا ویڈیو بیان ہی ایک ثبوت ہے۔ فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کا بیان وقوعہ کے حوالے سے نہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید کے تفصیلی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان میں پبلک کواکسانے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں۔ پراسیکیوشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کی متعدد ٹوئٹس بھی بطور ثبوت پیش کیں، وقوعہ کے وقت چیرمین پی ٹی آئی گرفتار تھے۔
تفصیلی فیصلے میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ یہ سمجھنا بھی عجیب ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود اپنی ہائیکورٹ سے گرفتاری کروائی، اس کے علاوہ سمجھنا کہ خود اپنی گرفتاری کروا کر چیئرمین پی ٹی آئی کا تشدد پر مبنی سیکریٹ پلان بھی عجیب ہوگا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے فیصلے میں واضح کیا کہ کسی کو مقدمے میں پھنسانا پولیس کی جانب سے مضحکہ خیز طریقہ ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمہ میں نامزد کرنا پولیس کی بدنیتی پر مبنی مقاصد ظاہر کرتاہے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کو ہراساں کرنے کے سوا کوئی مقاصد نہیں چاہتی، چیئرمین پی ٹی آئی کی تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دونوں مقدمات میں ضمانت کنفرم کی جاتی ہے۔