ہدایت کار سنیل دت اِس فرمائش پر ہَکّا بَکّا رہ گئے۔ امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن نے ایسی بات کہہ دی جس پر وہی نہیں، فلم کی ہیروئن وحیدہ رحمٰن بھی کچھ کہنے سے قاصر تھیں۔
فلم کے سیٹ پر چند لمحے خاموشی کا راج رہا۔ امیتابھ بچن بھی جو منظرعکس بند کرانے کے لیے تیار تھے، والدہ کے جملے پر ایک لمحے کے لیے پریشان ہو گئے۔
یہ 1971کا وہ دور تھا جب 29 برس کا نوجوان امیتابھ بچن ’فلم نگری‘ میں نام بنانے اور قدم جمانے کی اَن تھک محنت اور جدوجہد میں لگا ہوا تھا۔
کئی ہدایت کار ان کے لمبے قد اورآواز پر اعتراض کرتے، کئی ایک یہ بھی کہتے کہ امیتابھ بچن کے والد سرکاری محکمے میں اہم عہدے پر ہیں۔ گاندھی خاندان سے قریبی مراسم ہیں۔ اسی لیے کئی ہدایت کاروں سے سفارش کی جاتی ہے کہ امیتابھ بچن کو فلم کا حصہ بنایا جائے۔
اداکار اور ہدایتکار سنیل دت نے جب راجستھان کے پس منظر میں فلم ’ریشماں اور شیرا‘ بنائی توامیتابھ بچن کو بادل نخواستہ فلم کا حصہ بنایا گیا۔
اس وقت سنیل دت کوامیتابھ بچن کی آوازپسند نہ آئی تو انہیں اس فلم میں گویائی سے محروم نوجوان ’چھوٹو‘ کا کردار دیا گیا۔
نام کی طرح ان کا کردار بھی خاصا ’چھوٹو‘ قسم کا ہی تھا۔ امیتابھ بچن کے والدین کی خواہش تھی کہ بیٹا فلمی افق کا چمکتا دمکتا ستارہ بنے لیکن امیتابھ بچن کی بدقسمتی تھی کہ کوئی انہیں بڑے کردار دینے کو تیار نہیں ہو رہا تھا۔
’ریشماں اور شیرا‘ میں سنیل دت، ونود کھنہ اور جے انت کی موجودگی میں امیتابھ بچن کا کردار ’آٹے میں نمک کے برابر‘ ہی تصور کیا جا سکتا تھا۔
امیتابھ بچن کی عکس بندی دیکھنےعام طور پر ان کی والدہ تیجی بچن فلم سیٹ پر آیا کرتیں اور اپنے بیٹے کو اس بات کا حوصلہ اور ہمت دیتیں کہ وہ ایک دن ضرور سب کو پیچھے چھوڑدیں گے۔
یہ وہ دن تھا جب سیٹ پر تیجی بچن کی موجودگی نے امیتابھ بچن کے اندر بجلی سی بھردی تھی۔ امیتابھ بچن فلم کی عکس بندی میں ڈائیلاگ کے بغیراپنے چہرے کے تاثرات اور جسمانی حرکات و سکنات سے جان ڈالنے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔
فلم کی عکس بندی کے ایک منظر میں وحیدہ رحمٰن کو امیتابھ بچن کو زور دار طمانچہ مارنا تھا۔ ہدایت کار سنیل دت نے وحیدہ رحمٰن اور امیتابھ بچن کو یہ منظر سمجھایا اور پھر کیمرے کے عقب میں جانے کے لیے مڑے۔
تبھی ان کے کان میں امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن کی آواز گونجی جو وحیدہ رحمٰن سے کہہ رہی تھیں کہ ’وحیدہ‘ بس کوشش کرنا ’امیت ‘ کو زیادہ زور کا تھپڑ نہ پڑے۔
وحیدہ رحمٰن ہی نہیں سنیل دت بھی اس فرمائش پرحیران و پریشان رہ گئے۔ وحیدہ رحمٰن نے سنیل دت کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا جب کہ امیتابھ بچن والدہ کی اس بات پر تھوڑے شرمندہ ہو کر نگاہیں جھکائے بیٹھے تھے۔
امیتابھ بچن کی والدہ اس وقت روایتی ماں بن گئیں جواس فکر میں ہلکان ہوئے جا رہی تھیں کہ کہیں ان کے بیٹے کو زناٹے دار طمانچہ نہ پڑجائے۔
تیجی بچن آخرامیتابھ بچن کی والدہ تھیں، لخت جگر کو تکلیف یا درد نہ ہو اسی لیے سب اصول وضوابط ایک طرف رکھ کر انہوں نے وحیدہ رحمٰن سے یہ التجا کردی تھی۔
ادھرفلم کے سیٹ پرموجود سب کو یقین تھا کہ تیجی بچن کے ہوتے ہوئے فلم کی مزید عکس بندی نہیں ہو پائے گی کیونکہ ’ریشماں اور شیرا‘ کے یہ اختتامی مناظر تھے۔
ایسے میں وحیدہ رحمٰن نے ہی امیتابھ بچن کو مشورہ دیا کہ وہ والدہ تیجی بچن کو کم از کم آج کے دن کے لیے گھر جانے کا کہیں تاکہ پُرسکون اورآرام دہ ماحول میں ’ریشماں اور شیرا‘ کے یہ پرتشدد مناظرعکس بند کیے جائیں۔
تیجی بچن کو فلم کے سیٹ سے اس دن دور رکھنے میں امیتابھ بچن نے اہم کردار ادا کیا تبھی مناظرمکمل ہو پائے۔
وحیدہ رحمٰن نے متعلقہ منظرمیں امیتابھ بچن کو واقعی زور سے طمانچہ نہیں مارا یہ سوچ کر کہ جب کبھی بھی تیجی بچن یہ فلم دیکھیں تو ان کا دل خراب نہ ہو کہ ان کے لاڈلے بیٹے کو ان کے منع کرنے کے باوجود اس قدر بے دردی سے مارا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امیتابھ بچن کے کیریئر کی ابتدا میں ان کا قد اور آوازرکاوٹ بنے لیکن بعد میں یہی ان کی پہچان بھی بنے جبکہ وحیدہ رحمٰن پہلے فلم ’کبھی کبھی‘ میں امیتابھ کی ہیروئن بنیں اور پھر’ترشول‘ میں امیتابھ بچن کی ماں کے روپ میں بڑی اسکرین پرآئیں لیکن وہ امیتابھ بچن کی والدہ کی فرمائش کو کبھی نہیں بھولیں۔
اس کے بعد جب کبھی بھی تیجی بچن وحیدہ رحمن سے ملتیں توانتہائی خندہ پیشانی کے ساتھ ملتیں کیونکہ انہوں نے فلم کے منظر میں ان کے بیٹے کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔