اگلے ماہ نگران حکومت آجائے گی جو معیشت کی بہتری کے لیے کام کرے گی، وزیراعظم

پیر 24 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ اگلے ماہ نگران حکومت قائم ہو جائے گی، جس کے لیے قانون سازی کررہے ہیں اور امید ہے کہ آنے والی نگران حکومت معیشت کی بہتری کے لیے کام کرے گی۔

شیخوپورہ میں 3 نئے صنعتی زونز کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، سرمایہ کار خودکار طریقے سے قطر کے ساتھ تجارت کریں، وہاں سے سستی گیس منگوائیں ہم انکو کراچی پورٹ پر سہولت فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا بیانیہ دفن ہوچکا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہوچکا ہے اب ڈیفالٹ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اس وقت بھی ہم مہنگا تیل، مہنگی بجلی اور مہنگی گیس خریدنا برداشت نہیں کر سکتے۔

 اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھاکہ بجلی کی قیمت بڑھانا آئی ایم ایف کی کڑی شرط تھی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مجبوری میں کیا گیا ہے لیکن 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا گیا، 63 فیصد گھریلو صارفین اس بوجھ سے محفوظ رہیں گے جبکہ 31 فیصد گھریلو صارفین کو جزوی سبسڈی دی گئی ہے۔

پاکستان اور آذربائیجان کے مابین پیٹرولیم کی صنعت میں معاہدہ پردستخط کی تقریب ہوئی تھی، اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان برادر ملک ہیں۔

وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان گیس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، اس معاہدے کی معیاد ایک سال ہے جس میں توسیع بھی کی جا سکے گی، معاہدے کے تحت اگر ہم کارگو نہیں لیں گے تو جرمانہ نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ اس معاہدے کے تحت آذربائیجان کی کمپنی ہرماہ پاکستان کو ایک کارگو جہاز بھیجنے کی آفر کرے گی جس پر کوئی حد مقرر نہیں کی گئی،اور پاکستان فیصلہ کرے گاکہ اس قیمت پر ایل این جی خریدنی ہے یا نہیں خریدنی ہے۔

شہباز شریف نے کہاکہ معاہدہ طے ہوجانے پر آذربائیجان کے صدر اور انکے وفد کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی راہ کو استوار کیا۔ میرے پچھلے دورہ آذربائیجان میں بھی صدر آذربائیجان سے مفید گفتگو رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن مجبوری تھی کہ اضافہ کرنا پڑا کیونکہ آئی ایم ایف نے کڑی شرائط عائد کر دی ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔

انکا کہنا تھاکہ حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس اضافے کا بوجھ عام گھریلو صارفین پر نہ لگے، اس لیے ہم نے ایک حکمت عملی کے تحت 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو اضافے سے محفوظ رکھا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp