مشہور و خوبرو اداکارہ زیبا بختیار نے کہا کہ عدنان سمیع سےعلیحدگی کی قانونی جنگ کے دوران وہ دماغی توازن کھو بیٹھی تھیں اور یہ اس قدر مشکل تھا کہ زندگی گزارنا مشکل ہوگیا تھا۔
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران زیبا بختیار نے کہا کہ عدنان سمیع سے علیحدگی کے وقت قانونی جنگ کے دوران جو کچھ ہو سکتا تھا انہوں نے کیا، ہر وہ قانونی راستہ اختیار کیا جس کو وہ جانتی تھیں لیکن اس دوران ان کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
زیبا بختیار نے کہا کہ ان کی حالت ایسی ہوچکی تھی کہ انہوں نے اداکاری کرنا بھی چھوڑ دی تھی، یہ ان کی زندگی کا سب سے مشکل وقت تھا جس کو اب وہ یاد کرنا نہیں چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر نہ آنے کی وجہ بھی یہی ہے۔ انہوں نے اب انٹرویوز دینا بھی چھوڑ دیے ہیں کیوںکہ لوگ بار بار ایک ہی سوال کرتے ہیں، جس کا جواب پورے پاکستان اور بھارت کو معلوم ہے۔ حیرانی اس بات پر ہوتی ہے کہ سب جاننے کے باوجود بھی لوگ سوال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
زیبا بختیار کا کہنا تھا کہ کسی کے جانے سے زندگی ختم نہیں ہو جاتی، کچھ وقت کے لیے انسان دماغی طور پر پیچھے رہ جاتا ہے لیکن وقت گزرنے کے بعد زندگی نارمل ہو جاتی ہے اور بعد میں سب کچھ ایک یاد کے طور پر سامنے آتا رہتا ہے۔
واضح رہے کہ گلوکار عدنان سمیع اور اداکارہ زیبا بختیار نے 1993 میں شادی کی تھی، جبکہ 1997 میں علیحدگی ہوگئی اس دوران ان کا ایک بچہ بھی تھا جس کو حاصل کرنے کے لیے دونوں نے قانونی جنگ لڑی۔
زیبا نے بتایا کہ عدالتوں نے ان کو بہت تنگ کیا، یہاں تک کہ انہوں نے کینیڈا کی عدالت سے بھی رجوع کیا۔ آخر کار بہت تگ و دو اور 18 مہنیوں کی جنگ کے بعد وہ اذان کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
1980 کی دہائی کے آخر میں انارکلی جیسے مشہور پاکستانی ٹی وی شوز میں کام کرنے کے بعد، زیبا نے 1991 میں رشی کپور کی حنا فلم میں کام کرتے ہوئے بالی ووڈ میں قدم رکھا۔ انہوں نے چند دیگر فلموں میں بھی کام کیا جن میں محبت کی آرزو، جئے وکرانتا، اسٹنٹ مین اور مقدما (1996) شامل ہیں لیکن جلد ہی پاکستان واپس آگئیں۔