حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی خوراک جلد مرنے کے خطرات کو 25 فیصد تک کم کرتی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک لاکھ افراد پر 3 دہائیوں پر مشتل ایک تحقیق کی ۔ اس تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین سے ملنے والی خوراک انسانی صحت کے لیے بہتر ہے بہ نسبت اس خوراک کے جو انسان نے وقت بچانے کے لیے خود تیار کی۔ مثلاً ڈرنکس، فاسٹ فوڈزوغیرہ۔
تحقیق کے مطابق مہلک بیماریوں کے خطرات سے محفوظ رہ کر انسانی زندگی کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ مہلک بیماریاں غیر متوازن غذا کے استعمال کے سبب انسانی جسم میں پیدا ہو جاتی ہیں اور انسان کو وقت سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتر جانے پر مجبور کردیتی ہیں۔
اس کے برعکس انسان ایسی خوراک کا استعمال کرے جو زمین کے اندر سے براہ راست پیدا ہوتی ہیں، وہ انسان کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہیں مثلاً اناج ، دالیں، پھل، سبزیاں اور میوہ جات وغیرہ۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی خوراک کا استعمال کرنے والے لوگ دوسروں کی نسبت 30 سال مزید زندہ جی لیتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ، مرغن غذاؤں کے رسیا بہ مشکل 40 سال تک کی عمر ہی پاتے ہیں، وہ مہلک بیماریوں کا شکار ہوکر جلد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ بعض دیگر ریسرچ رپورٹس میں بھی بتایا گیا کہ زمینی خوراک کے انسانی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زمین سے اگنے والی خوراک کے استعمال سے انسان دل کی بیماریوں، کینسر، ذیابیطس جیسے امراض سے بچ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیرصحت مند پانی، غذائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسسز کا اخراج بھی انسانی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ ریسرچ ٹیم کے مطابق پودوں سے حاصل ہونے والی خوراک زیادہ متوازن اور کم نقصان دہ ہوتی ہے۔ زیادہ نقصان دہ سرخ اور پروسیسڈ گوشت سے ہوتا ہے۔
ریسرچرز کا کہنا ہے کہ ان کی یہ تحقیق پالیسی سازوں، ماحولیاتی تبدیلی اور عوامی صحت کی خاطر کام کرنے والوں کے لیے نئی حکمت عملی بنانے میں مددگار ثابت ہو گی۔