الیکشن ترمیمی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیوں نہیں ہو سکا؟

منگل 25 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ ن نے الیکشن قوانین میں ترامیم سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں تیار کیں جنہیں منظور کروانے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تاہم پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج اور اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینے کے باعث الیکشن ایکٹ میں ترامیم منظور نہیں ہو سکیں۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جیسے ہی شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرنے کے اجازت مانگی۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ آج مشترکہ اجلاس کچھ قانون سازی کی جائے گی اور کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا لایا جائے گا، ایسا لگتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں، جن قوانین میں ترمیم کرنی ہیں اس کا مسودہ مجھے اور نہ ہی کسی اور رکن کو دیا گیا ہے، مشترکہ اجلاس کے قوانین کے مطابق  بلز کی کاپیاں ایک دن قبل ارکان کو فراہم کرنی ہوتی ہیں، جب تک مسودہ کی کاپی نہیں ملے گی تو پچھلے بل سے موازنہ کرکے کیسے جانچا جائے گا کہ نئی ترامیم میں کیا ہے؟

 رضا ربانی نے کہا کہ میں آپ سے استدعا کروں گا کہ آپ اس ترمیم کی اجازت نہ دیں کیوں کہ اس میں بہت ہی حساس ترامیم ہیں، یہ آج آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ اس گیم کا حصہ نہ بنیں جس میں پارلیمنٹ کو بلڈوز کیا جائے، اگر کل یہ ترامیم منظور کی گئی تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مشترکہ اجلاس کو ربڑ اسٹیمپ نہ بنایا جائے، پارلیمنٹ کو انگوٹھا چھاپ نہ بنائیں ، اس پارلیمنٹ کو عزت دیں، کچھ خاص لوگوں کے مفاد کو پورا کرنے کے لیے تو اس طرح قانون سازی ہو سکتی ہے لیکن مفاد عامہ کے لیے ایسے قانون سازی نہیں ہوتی، ایجنڈے کو 2 دنوں کے لیے مؤخر کریں تا کہ ان بلوں کو تفصیل سے پڑھا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ قانون لائے جاتے ہیں اور سامنے رکھ دیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ آئیز اور نوز کے مطابق فیصلہ کرا دیں، بیشتر ارکان نے اس قانون کو دیکھا تک نہیں ہوتا، اس طرح قانون سازی سے پارلیمنٹ اور ملک کا نام ڈوب رہا ہے، اس طرح قانون سازی سے عوام میں پارلیمان بے توقیر ہورہی ہے، ہم نے بل نہیں دیکھا کیسے منظور کریں، ان لوگوں نے کانوں میں روئی رکھی ہے اور آنکھوں پر پٹی باندھی ہے، ان لوگوں کو صرف آئی آئی کہنے کی اجازت ہے۔

جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ خوشی ہوئی کہ آج پارلیمنٹ کے وقار کی بات کی جا رہی ہے، ایک وقت ایسا تھا جب کہا جاتا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوا کرتا تھا، ایک وقت تھا کہ کوئی شخص کہتا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کو کوئی اور میرے لیے اکٹھا کر کے لاتا ہے، سیٹیں تبدیل ہونے کے باوجود پارلیمان کا جنازہ نکل رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ آج  مشترکہ اجلاس میں ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے۔ اگر ہم سے انگوٹھا ہی لگوانا ہوتا ہے تو بتا دیا کریں ہم اکیلے میں انگوٹھا لگا دیا کریں گے لیکن یہ طریقہ صحیح نہیں ہے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں ارکان سینیٹ اور ارکان اسمبلی موجود تھے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی، سینیٹر کامران مرتضیٰ صاحب نے ہر میٹنگ میں شرکت کی لیکن افسوس کہ آج کہتے ہیں ایوان کو بلڈوز کیا جارہا ہے، اس بل میں کمیٹی کی سفارشات ہی ہیں، ہم نے ایک کومہ یا فل اسٹاپ کا اضافہ تک نہیں کیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے انتخابی قوانین بل پر کل تک کا وقت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کل تک کا وقت دے دیا جائے تاکہ ارکان تسلی کے ساتھ ترامیم دیکھ لیں۔ جس پر اسپیکر نے انتخابی اصلاحات بل کل تک مؤخر کرنے پر سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری قانون سازی اور ممبران کے ساتھ مشاورت کی۔ بعد ازاں انتخابی اصلاحات بل کی منظوری بدھ تک مؤخر کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp