الیکشن ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش: نگراں حکومت کو با اختیار بنانے کی تجویز

منگل 25 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا، بل کے مسودے میں 54 ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ شق 230 میں ترامیم کے ذریعے نگراں حکومت کو ملکی معاشی مفاد اور اہم فیصلوں کو اختیار حاصل ہو گا اور دیگر ممالک اور عالمی اداروں سے معاہدے کرسکے گی۔

مسلم لیگ ن نے الیکشن قوانین میں ترامیم سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی میں تیار کیں جنہیں منظور کروانے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا تاہم پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج اور اتحادیوں کو اعتماد میں نہ لینے کے باعث الیکشن ایکٹ میں ترامیم منظور نہیں ہو سکیں۔

مزید پڑھیں

مجوزہ بل میں شامل دیگر ترامیم کے مطابق پریذائیڈنگ آفیسر انتخابی نتائج کی فوری طور پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا۔

پریذائیڈنگ آفیسر نتائج کی تصویر بنا کر’آر اُو‘ کو فوری بھیجنے کا پاپند ہوگا: مجوزہ ترمیم

پریذائیڈنگ آفیسر حتمی نتیجے کی تصویر بنا کرریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا۔ انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریذائیڈنگ آفیسر نتائج کو بدست ریٹرنگ آفس پہنچانے کا پابند ہو گا۔

پریذائیڈنگ آفیسرالیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا اس زیادہ تاخیر قبول نہ ہو گی، پریذائیڈنگ آفیسر کو تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتانی ہوگی جب کہ الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔

مجوزہ ترمیمی بل میں الیکشن کمیشن پولنگ سے ایک روز قبل شکایات نمٹانے کا پابند ہوگا۔ نادرا کا ادارہ الیکشن کمیشن کو نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی فراہمی کا پابند ہوگا۔

1 by Ghulam Mustafa hashmi on Scribd

سینیٹ اور ٹیکنو کریٹ کی نشست کا 20 سالہ تجربہ ضروری ہو گا: مجوزہ ترمیم

امیدوار 60 روز میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کی نشست پر حلف لینے کے پابند ہوں گے۔ اگر امیدوارمقررہ مدت میں حلف نہیں لے گا تو اس کی سیٹ خالی تصور کی جائے گی، سینیٹ اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ ضروری ہو گا۔

مسودے کے مطابق پولنگ ڈے سے 5 روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں کیا جاسکے گا، انتخابی اخراجات کے لیے امیدوار پہلے سے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ استعمال کرسکیں گے۔

مجوزہ ترمیمی بل 2023 میں حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی، حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کےاعلان کے 4 ماہ قبل مکمل ہوگا۔

تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی، حلقوں میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا، حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روز میں کی جاسکے گی۔

انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانےپر پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا: مجوزہ ترمیم

مجوزہ ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے، ہنگامی صورتحال میں پرائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکے گے، الیکشن کمیشن ریٹرننگ آفیسر کو ماتحت حلقے کی ووٹر لسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہوگا، معذور افراد کو ووٹ کی سہولیات پریزائڈنگ آفیسر دینے کا پابند ہوگا، الیکشن ٹریبونل 180 دن امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی صورت میں پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔

پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں رازداری یقینی بنائی جائے گی: مجوزہ ترمیم

بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پولنگ عملے کی تفصیلات ویب سائٹس پر جاری کرے گا، پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی، کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائےگی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹسشن کے قیام پراعتراض کرسکےگا۔

قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی اجازت ہوگی: مجوزہ ترمیم

مجوزہ ترمیمی بل میں حتمی نتائج کے 3 روز کے اندر سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کی پاپند ہوں گی، قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک خرچ کرنے کی حد ہوگی جب کہ صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ روپے تک خرچ کیے جاسکیں گے۔

مجوزہ ترمیمی بل میں غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کے خلاف فوج داری کارروائی کی جائے گی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا، پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp