آدھی سے زیادہ زندگی جیل میں گزارنے والے کوئٹہ کے بزرگ شہری خان علی پوٹلی نے باقی زندگی قبرستان میں درخت لگانے کے لیے وقف کردی۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے خان علی پوٹلی کوئٹہ کے مری آباد کے قبرستان میں ایک جھونپڑی نما کمرے میں رہائش پذیر ہیں ۔
انہوں نے اپنا گھر، رشتہ ناطہ، شادی غمی اور دیگر دنیوی معاملات کو مری آباد کے قبرستان میں درخت لگانے کی خاطر ترک کر رکھا ہے۔ خان علی گزشتہ 23 سالوں سے اس قبرستان میں درخت لگاتے آرہے ہیں اور اب تک انہوں نے 13 ہزار پودے لگائے ہیں جنہیں وہ روز پانی دیتے ہیں اور اب وہ تناور درخت بن چکے ہیں۔
خان علی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پودے لگانے کا کام انہوں نے جیل میں قید کے دوران شروع کیا۔ اس اچھے کام کی وجہ سے ان کے ساتھ جیل کا عملہ بھی تعاون کرتا تھا۔
انہوں نے بلوچستان کی مچھ جیل میں دورانِ قید نہ صرف بہت سے پودے لگائے بلکہ سڑک بنانے کے علاوہ قیدیوں کی سہولت کے بھی کئی کام کیے۔
خان علی اب مستقل طور پر کوئٹہ کے اس قبرستان کے فی سبیل اللہ مالی بن چکے ہیں۔ صبح سے شام تک اس قبرستان میں درختوں کو پانی دینے کے ساتھ وہ صفائی کا کام بھی کرتے ہیں، اور قبرستان میں جہاں کچرا جمع ہوتا تھا وہاں انہوں نے درخت لگا دیے ہیں۔
اس کارِ خیر میں علاقے کے دیگر لوگ بھی خان علی کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ان کے ساتھ 2 بچے بھی درختوں کو پانی دینے کا کام کرتے ہیں۔
خان علی کہتے ہیں کہ انہیں محکمہ جنگلات والوں نے 9 سال تنخواہ بھی دی مگر اب وہ تنخواہ بند ہوگئی ہے مگر خان علی کی طرف سے درختوں کو پانی بند نہیں ہوا۔
وہ زیادہ تر ایسے درخت لگاتے ہیں جو قبرستان میں لوگوں کے کام آتے ہیں جیسے ‘چوبی بیت’ جو میت کو دفنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
وہ درختوں کو پانی پائپ یا گیلن کے ذریعے دیتے ہیں تاکہ پانی ضائع نہ ہو۔ انہوں نے اس قبرستان میں نرسری بھی بنائی ہے۔
خان علی کی شبانہ روز محنت کے باعث مری آبادی کا بہشت زینب قبرستان اب سبز باغ کا منظر پیش کررہا ہے۔ علاقہ مکین خان علی کے اس کام کو خوب سراہتے ہیں مگر خان علی حکومتی سرپرستی سے محروم ہیں اور مجاز اداروں سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔