آرمی چیف کی تعیناتی اور آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پاکستان اب مستحکم ہوچکا، سابق سعودی سفیر

بدھ 26 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی العواض العسیری نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کا دور اقتدار چیلنجز سے بھرپور رہا لیکن اس دوران خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات اور دوطرفہ دوستانہ تعلقات بھی مضبوط ہوئے، گلف کوپریشن کونسل (جی سی سی) نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ  وزیر اعظم شہباز شریف کی بہترین پالیسیوں اور اسٹریٹجی کے باعث سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔

سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی العواض العسیری کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے اقدامات کے باعث گلف کوپریشن کونسل پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر امادہ ہوئی، اور کونسل کی جانب سے پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی یقین دہانی کروائی گئی۔

عرب نیوزکے مطابق سابق سفیرکا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات کو ترجیح دی ہے، یہ دو طرفہ تعاون اور تعلقات مذہب کا ایک ہونا اور باہمی فائدہ مند اقتصادی ضروریات، علاقائی استحکام اور عالمی امن میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر استوار ہیں۔

علی العواض کے مطابق خلیجی ممالک نے ہمیشہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہوئے توانائی اور ترسیلات زر میں بہتری کے لیے کام کیا، خلیجی ممالک پاکستانی تارکین وطن کے لیے دوسرا گھر بھی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان نے بھی خلیج ممالک کے لیے اپنے تعاون کو بڑھاتے ہوئے ترقیاتی شعبے میں سرمایہ کاری، ہنرمند افرادی قوت اور قابل تجارت اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی ہے۔

سابق سفیر نے کہاکہ پاکستان کے سویلین اور فوجی رہنماؤں کو بھی اس بات کا علم ہے کہ بحران زدہ معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب گامزن کرنے میں خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام ایک بہترین اقدام ہے۔

انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کو خلیجی ممالک سے زراعت، معدنیات اور کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس خصوصی فنڈ کے قیام کے بعد سرمایہ کاری کرنا اب زیادہ آسان ہو سکے گا۔

انکا کہنا تھاکہ نئے آرمی چیف کی تقرری اور آئی ایم ایف کا معاہدہ طے ہو جانے کے بعد پاکستان اب اتنا مستحکم ہو چکا ہے کہ نگراں سیٹ اپ کی طرف آسانی سے منتقل ہو سکے گا،  جو اگلے عام انتخابات کا انعقاد کرے گا۔

انکے مطابق نومبر میں جنرل عاصم منیر کی آرمی چیف کے عہدے پر تقرری کے بعد سے سیاسی انتشار کم ہو گیا ہے۔ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور بحال ہو گیا ہے جبکہ امریکا کے ساتھ تعلقات بھی دوبارہ پٹری پر آگئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سب سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ سول ملٹری تعاون نے اقتصادی میدان میں بہتری کی ہے، جس سے خلیجی ممالک کی سرکردہ معیشتوں کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی شراکت داری کو نئی رفتار ملی ہے۔

علی العواض کے مطابق 2019 سے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کے لیے کئی ارب ڈالر کے رعایتی قرضوں کی پیشکش کی ہے اور ان قرضوں کو بعد میں آئی ایم ایف کی طلب کو پورا کرنے کے لیے رول اوور کر دیا گیا ہے۔

سابق سفیر نے کہاکہ آئی ایم ایف کا تازہ ترین معاہدہ سعودی عرب کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک ارب ڈالر کا اضافی قرضہ جمع کرانے کے بعد ممکن ہوا ہے۔

اس سے قبل 2019 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے بڑے وعدے کیے گئے تھے لیکن معاشی اور سیاسی عدم استحکام کے باعث تمام وعدے متاثر ہوگئے۔

سعودی عرب کی جانب سے 20 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری اور متحدہ عرب امارات اور قطر نے 9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔

لیکن ابھی پاکستان کی جانب سے قائم کیے جانے والے خصوصی سرمایہ کاری کے فنڈ (پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ) کے بعد یہ سرمایہ کاری دوبارہ ممکن ہو سکتی ہے۔ اس فنڈ میں 2.3 ٹریلین روپے ($8 بلین) مالیت کے کم از کم سات ریاستی اثاثے منتقل کیے جا رہے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ حصص کی فروخت اور سرمایہ کاری کے لیے ان کی کمائی کے استعمال کے ذریعے توسیع کی جائے گی۔

اسی طرح شہباز حکومت خسارے میں چلنے والے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی نجکاری اور لیز کرنے کے لیے خلیجی ممالک میں مختلف کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری پر بھی کام کر رہی ہے۔

آئی ٹی اور خدمات کے شعبوں میں پاکستان کی ہنر مند افرادی قوت خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب میں ہونے والی معاشی تبدیلیوں کے لیے کارگر ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شہباز شریف کی حکومت نے پاکستان میں معاشی بحالی کے امکانات کو بڑھانے کے لیے اچھا کام کیا ہے، خاص طور پرخلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو نئے دور میں داخل کرنے کا سہرا بھی انہی کو جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp