وزارت مواصلات کے ماتحت کام کرنے والے پوسٹل سیکٹر میں سنگین بےقاعدگیوں، دھوکہ دہی، چوری، جعلسازی کے ذریعے تقریبا اڑھائی ارب روپے کا نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
وی نیوز کو دستیاب آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ پر مبنی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ اور پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں سنجیدہ نوعیت کی 39 بےقاعدگیاں پائی گئی ہیں۔
رپورٹ میں ہیومن ریسورس سے متعلق صرف ایک معاملے میں قومی خزانے کو ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد جب کہ خریداری کے دو معاملات میں 28 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
پاکستان پوسٹ کے گزشتہ پانچ برس کی آمدن اور اخراجات کے جائزے سے ادارے کی کارکردگی بھی کٹہرے میں آتی ہے۔ جہاں ای کامرس، انڈسٹری ٹرینڈز اور دیگر مواقع کے باوجود آمدن گزشتہ چار برس کی کم ترین سطح پر رہی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ اعتبار سے آمدن میں سات فیصد کی کمی ہوئی جس سے واضح ہے کہ انتظامیہ نے آمدن بڑھانے کے لیے موثر اقدامات نہیں کیے ہیں۔ ایسا کر کے انتظامی نوعیت کے خسارے پر قابو پایا جا سکتا تھا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ دستیاب مالی وسائل، وسیع ڈھانچے، ملازمین وافسران کی تعداد اور سرکاری سرپرستی کے باوجود پاکستان پوسٹ ملک میں 2023 کے دوران پوسٹل خدمات فراہم کرنے والے ٹاپ 10 اداروں میں پانچویں نمبر پر رہا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے ملک بھر میں 86 جنرل پوسٹ آفسز (جی پی اوز) سمیت 9644 پوسٹ آفسز اور 46927 سے زائد ملازمین ہیں۔
کاروباری امکانات کے لحاظ سے وسیع شعبہ قرار دیے گئے پارسل اور خطوط ودستاویزات کی ڈیلیوری میں بھی پاکستان پوسٹ کو نجی کمپنیوں ٹی سی ایس، ڈی ایچ ایل، او سی ایس کے مقابلے میں مسلسل اہلیت اور کارکردگی میں کمی کا شکار بتایا گیا ہے۔
سالانہ اربوں روپے مالیت کی ٹرانزیکشن کرنے کے لیے پاکستان پوسٹ اب بھی مینوئل طریقوں پر انحصار کر رہا ہے جسے ادارے کی افزائش نہ ہونے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ طرز عمل بڑھتے کاروباری تقاضوں سے عہدہ برا ہونے میں بھی رکاوٹ ہے۔
آڈٹ رپورٹ دستاویز کے مطابق گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان پوسٹ نے کروڑوں روپے ادارے کی ڈیجیٹائزیشن پر خرچ کیے لیے بدانتظامی، صلاحیت کی کمی اور کنٹرول نہ ہونے سے یہ ضائع ہوئے ہیں۔ ڈیجیٹائزیشن نہ ہونے اور اینٹی منی لانڈرنگ کے لیے درکار معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے پاکستان پوسٹ کو آمدن کے دو بڑے ذرائع سے محروم ہونا پڑا ہے جو سیونگ بینک اور پینشن کی ادائیگیوں کے ذریعے اسے میسر تھی۔
آڈیٹر جنرل کی مالی سال برائے 2021-22 سے متعلق رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان پوسٹ آف ڈیپارٹمنٹ (پی پی او ڈی) دھوکہ دہی اور جعلسازی کو روکنے کے اندرونی نظام کو بہتر بنائے۔ غلطیوں سے متعلق ڈسپلنری کیسز کو ننمٹایا جائے اور حکومت قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
سفارشات میں مزید بتایا گیا ہے کہ اشیا اور خدمات کی خردیاری کے لیے پیپرا قوانین 2004 پر عمل کو یقینی بنایا جائے اور ریکوری کے نظام کو موثر کیا جائے تاکہ مختلف سرکاری محکموں سے بروقت وصولیاں یقینی ہو سکیں۔
حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے اسعد محمود وفاقی وزیر مواصلات ہیں۔ اس حیثیت میں پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ اور پوسٹل لائف انشورنش کمپنی لمیٹڈ ان کی وزارت کا اہم ترین حصہ ہے۔
عمران خان کی سابقہ حکومت میں یہ وزارت تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کے پاس رہی ہے۔