فیس بک دوستی اور محبت کے بعد بھارت سے دیر آکر پاکستانی نوجوان سے شادی کرنے والی لڑکی انجو (نیا اسلامی نام فاطمہ) جلد بھارت واپسی کی خواہاں نہیں ہے، انہوں نے عیسائی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ فاطمہ اور ان کے پاکستانی شوہر ویزہ میں توسیع کے لیے درخواست دینے پر غور کر رہے ہیں۔ جبکہ ویزہ توسیع یا دیگر مسائل کی صورت میں دبئی یا کسی اور ملک بھی جا سکتے ہیں۔ فاطمہ نے بتایا کہ نصراللہ سے نکاح کے بعد واپسی کے دروازے تقریباً بند ہو گئے ہیں اور وہاں ان کے لیے مسائل ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ انجو نے نام فاطمہ رکھنے کے بعد نصراللہ سے نکاح کیا ہے اور نکاح نامے سمیت دستاویزات بھی موجود ہیں لیکن بھارتی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے گزشتہ روز فاطمہ (انجو) نے نکاح کی تردید کر دی تھی۔ تاہم قریبی ساتھی اور پولیس نے نکاح کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کے مطابق فاطمہ دیر میں نصراللہ کے گھر پر ہیں اور نکاح کے بعد دونوں سیروتفریح میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز لواری ٹنل اور چترال تک گئے اور گھر واپس آئے۔ باخبر قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ نصراللہ کی بھی خواہش ہے کہ فاطمہ واپس نہ جائے ان کو خدشہ کہ واپسی سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
انجو ہمارے لیے مر گئی، والد
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈیا سے پاکستان آنے پر فاطمہ (انجو) کا خاندان پریشان اور دکھی ہے۔ ان کے والد گیا پرساد تھامس نے انڈین میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ (انجو) ان کے لیے مر چکی ہے۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق انجو کے والد نے صحافیوں سے بات چیت میں مزید کہا کہ انجو نے اپنے بچوں کا بھی خیال نہیں کیا اور ان کا مستقبل بھی تباہ کر دیا۔
انہوں نے کہ اگر وہ جانا چاہتی تھی تو پہلے شوہر کو طلاق دیتی۔ ’وہ ہمارے لیے اب (زندہ) نہیں‘۔
ان کے والد نے مزید بتایا کہ مذہب چھوڑنے کے حوالے سے انہیں کوئی معلومات نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ حکومت سے انجو کو واپس لانے کی اپیل کریں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ واپس لانے کی اپیل بالکل نہیں کریں گے۔
فاطمہ بچوں سے رابطے میں ہے’‘
انڈین میڈیا کو انٹرویو میں فاطمہ نے بتایا کہ وہ بچوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور اسے بچوں کی فکر بھی ہے۔ کچھ باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ فاطمہ بچوں سے ملنے کی خواہش مند ہے اور اس کے لیے دبئی کا نیپال جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
فاطمہ اور نصراللہ کا نکاح
گزشتہ روز فاطمہ اور نصر اللہ نے اپر دیر میں مقامی عدالت میں نکاح کیا۔ نکاح سے قبل انجو نے کرسچن مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کا نکاح نصراللہ سے ہوگیا۔ ان کا حق مہر 10 تولہ سونا رکھا گیا ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ بھارتی خاتون انجو اور پاکستانی نوجوان نصراللہ کی فیس بک پر دوستی ہوئی تھی جو محبت میں بدل گئی جس کے بعد انجو اپنے محبوب کے گھر واقع کلشو دیر بالا پہنچ گئیں۔
انجو کی پہلی شادی سنہ 2007 میں اروند نامی شخص سے ہوئی تھی جن سے ان کے بچے بھی ہیں۔ وہ بھارت میں ایک نجی کمپنی میں ملازم ہیں اور 21 جولائی کو اہل خانہ کو بتائے بغیر پاکستان کے سفر پر روانہ ہوگئی تھیں۔ ان کے شوہر کے مطابق انہیں انجو کے ارادے اور پاکستان جانے کا کوئی علم نہیں تھا۔