افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے ایک بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغانستان لاوارث نہیں اور ہم اپنی علاقائی سالمیت اور سرزمین کی آزادی کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
واضح رہے پاکستان میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات پر ایک انٹرویو میں پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو ہدف بنا سکتا ہے۔
ان کا اپنے انٹرویو میں کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف افغانستان میں پاکستانی کارروائی کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’جب یہ مسائل اٹھتے ہیں تو ہم پہلے برادر اسلامی ملک افغانستان سے ان ٹھکانوں کو ختم کرنے اور (دہشتگردی میں ملوث) افراد کو ہمارے حوالے کرنے کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو جیسا آپ نے کہا وہ بھی ممکن ہے۔‘
خیبر پختونخوا میں 99 فیصد بھتے کی کالیں افغانستان سے آتی ہیں، اے آئی جی
پاکستانی وزیر داخلہ کے بیان کو افغانستان میں طالبان کی وزارت دفاع نے ’بے بنیاد‘ اور ’اشتعال انگیر‘ قرار دیا ہے۔
طالبان کی وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ثبوت موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے پاکستان میں موجود ہیں۔
’پاکستانی حکام کے ایسے دعوؤں سے دو پڑوسی برادر ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ تمام خدشات اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔‘
طالبان کی وزارت دفاع کی جانب سے بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ’افغانستان لاوارث نہیں اور ہمیشہ کی طرح ہم اپنی علاقائی سالمیت اور سرزمین کی آزادی کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔‘
’یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے دفاع اور تحفظ کرنے کا بہتر تجربہ ہے۔‘