سندھ ہائیکورٹ نے وزیر اعلی سندھ کے اختیارات کم کر دیے لیکن کون سے؟

جمعرات 27 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھنے کے متعلق سول سوسائٹی کی درخواست پر فیصلہ سنادیا،

عدالت نے 38 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں پولیس کے معاملا ت میں وزیر اعلیٰ کے اختیارات کم کر کے آئی جی کو مزید با اختیار بنا دیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ آئی جی پولیس اپنے عہدے کی مدت مکمل کریں گے، 3 سال سے قبل ان کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، تبادلہ ضروری ہو تو سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے طے شدہ اصولوں کو مدنظر رکھا جائے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ پولیس میں ڈی آئی جی سمیت مختلف بنیادی عہدوں پر تقرری کے لیے آئی جی پولیس وزیر اعلی سے مشاورت کر سکتے ہیں۔ دونوں میں اختلاف کی صورت میں آئی جی تین افسران کا پینل وزیر اعلی کو تجویز کریں گے، وزیر اعلی کو ان تین ناموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق آئی جی صوبائی حکومت کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں شرکت کے پابند نہیں، صوبائی قانون کے مطابق محکمہ پولیس میں کسی ماہر کی تقرری  ہو سکتی ہے لیکن یہ صرف معاونت کے لیے ہوگی ، آئی جی سندھ کو اختیار ہوگا کہ کسی بھی معاملے پر ماہر کی خدمات سے مستفید ہوں یا نا ہوں۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ماہر افسران آئی جی پولیس کے کام میں مداخلت نہیں کر سکے گا،عدالت نے پولیس آرڈر کے سیکشن 15(1)  ختم کردیا ہے جس کے تحت ڈی آئی جی کی تقرری کے متعلق وزیر اعلی کی منظوری ضروری تھی۔

محکمہ پولیس کے ریجنز اور ڈویژنز کے قیام کے لیے وزیر اعلی کی منظوری لازمی نہیں

عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ محکمہ پولیس کی کارکردگی کے جائزے کے لیے  پبلک سیفٹی کمیشن کا اجلاس باقاعدگی سے نہیں ہو رہا، پبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنایا جائے اور ہر مہینے اس کا اجلاس لازمی قرار دیا جائے، ہر ضلع  میں سیفٹی اور پولس سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے کمیشن تشکیل دیے جائیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے یہ بھی حقیقت ہے کہ بیوروکریسی اپنے مفادات کے لئے سیاست کا حصہ بن جاتی ہے، ایسے بیوروکریٹس خود کو سیاستدانوں کے اختیار پر چھوڑ دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں اچھے افسران کے لئے کوئی گنجائش نہیں ، ان حالات کے باوجود ہم بہتری کی امید رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ فیصلہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت مکمل کرکے محفوظ کیا تھا جو آج  جسٹس عدنان اقبال چودھری اور چسٹس زولفقار علی سنگھی نے جاری کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp