سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں بیہمانہ تشدد سہنے والی کمسن ملازمہ رضوانہ کے والد نے انکشاف کیا ہے کہ سول جج عاصم حفیظ ان پر مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بچی کے والد منگا نے بتایا کہ ’میری بچی آج سے 6 ماہ قبل کام کرنے کی غرض سے سول جج عاصم حفیظ کے گھر گئی تھی، میرا تعلق سرگودھا سے ہے اور ہم غریب لوگ ہیں۔‘
کمسن بچی کے والد نے بتایا کہ ’جج عاصم حفیظ کے دوست مشتاق وڑائچ سرگودھا کے رہائشی ہیں اور میری اہلیہ اور بیٹی ان کے گھر کام کرتی تھی اور مشتاق وڑائچ کے کہنے پر میں نے اپنی بچی کو سول جج عاصم حفیظ کے گھر کام کرنے کی اجازت دی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول جج کام کرنے کی غرض سے میری بچی کو اسلام آباد اپنے گھر لے گئے اور یہ طے پایا کہ ماہانہ 10 ہزار روپے دے جائیں گے اور بچی والدین سے ملنے کے لیے ہر 6 ماہ کے بعد گھر سرگودھا آیا کرے گی۔
بچی کے والد منگا کا کہنا ہے کہ بچی پر چوری کا الزام لگاکر تشدد کیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’صرف میری بچی کو نہیں مارا پیٹا گیا بلکہ دیگر ملازمین کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا گیا لیکن میری بیٹی پر زیادہ تشدد کیا گیا اور اس کے سر اور بازو پر شدید چوٹیں آئیں‘۔
بچی کے باپ کا مزید کہنا تھا کہ ’اب سول جج عاصم حفیظ میرے بہنوئی کے ذریعے ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ پیسے لے لو اور اس معاملے کو ختم کرو اور میرا بہنوئی بھی کہہ رہا ہے کہ کچھ روز یہ معاملہ میڈیا پر چلے گا اس کے بعد سب خاموش ہوجائیں گے، لہذا رقم لے لو اور اس معاملے کو ختم کرو‘۔
بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ’میں نے ان ساری باتوں سے انکار کردیا ہے کیونکہ مجھے صرف انصاف چاہیے اور میں چاہتا ہوں کہ میری بچی کا علاج اچھے طریقے ہو‘۔
برین سرجری کی ضرورت نہیں ہے؟
14 سالہ رضوانہ جنرل اسپتال لاہور کے اسپیشل یونٹ میں داخل ہے اور ہائی پروفائل کیس ہونے کے ناطے جنرل اسپتال کی انتظامیہ نے 12 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے رکھا ہے۔ میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ بچی کو برین سرجری کی ضرورت نہیں، دماغی سوزش ادویات سے کنٹرول کرلی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رضوانہ کے زخموں کی دن میں 2 بار ڈریسنگ کی جاتی ہے اور اسپیشل میڈیکل بورڈ میں پلاسٹک سرجری کے ڈاکٹر کو بھی شامل کرلیا گیا ہے جبکہ زخموں کے انفیکشن اور جلد صحتیابی کے لیے معیاری ادویات دی جا رہی ہیں۔
پروفیسر جودت سلیم نے یقین دہانی کروائی کہ روزانہ کی بنیاد پر ڈاکٹرز متاثرہ بچی کا طبّی معائنہ جاری رکھیں گے اور بچی کی جلد صحتیابی کے لیے علاج معالجے کی بہترین سہولیات دینے اور خصوصی نگہداشت کا سلسلہ جاری رہے گا۔