جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول نے کہا ہے کہ اُن کا ملک امریکی فوج کے ساتھ مشترکہ مشقوں پر بات چیت کر رہا ہے جس میں جوہری ہتھیار بھی شامل ہوں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سیئول اور واشنگٹن جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسی مشقیں کر سکتے ہیں۔
پیر کو شائع ہونے والے مقامی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ امریکہ کی فراہم کردہ موجودہ ’جوہری چھتری‘ اور ’توسیع شدہ ڈیٹرنس‘ اب اُن کے ملک کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کافی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جوہری ہتھیار امریکہ کے ہیں، لیکن منصوبہ بندی، معلومات کا تبادلہ، مشقیں اور تربیت جنوبی کوریا اور امریکہ کو مشترکہ طور پر کرنا چاہیے۔‘
صدر یون نے مزید کہا کہ اُن کے اس آئیڈیا پر امریکی ردعمل بڑی حد تک ’مثبت‘ ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر کا یہ انٹرویو شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی اس رپورٹ کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں حریف پڑوسی ملک کے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے ملک کے جوہری ہتھیاروں اور نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں (آئی سی بی ایم) میں ’تیزی سے‘ اضافے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
گزشتہ برس شمالی کوریا نے تقریباً ہر ماہ میزائل تجربات کیے جن میں اس کا اب تک کا سب سے جدید ترین میزائل ’آئی سی بی ایم‘ فائر کرنا بھی شامل ہے۔