مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو 3 دہائیوں کے تعطل کے بعد سری نگر میں محرم کے جلوس کی اجازت دے دی گئی۔ 8 محرم کے جلوس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عزاداروں کے سری نگر کے قلب سے گزرتے وقت کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
جمعرات کو مقبوضہ کشمیر میں جلوس 34 سالوں میں پہلی بار نکالا گیا۔ محرم کے جلوسوں پر سنہ 1989 سے پابندی تھی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 33 سال کے وقفے کے بعد شیعہ برادری کو سری نگر میں آٹھویں محرم کا جلوس نکالنے کی اجازت دی ہے۔ کشمیر کے ڈویژنل کمشنر وجے کمار بدھوری نے حکومتی فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جلوس کو روایتی راستے سے صبح 6 بجے سے 8 بجے کے درمیان گزرنے کی اجازت دی گئی۔
سری نگر کے ڈپٹی کمشنر محمد اعجاز اسد نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شرکا کو کسی بھی ملک مخالف، اسٹیبلشمنٹ مخالف تقاریریا نعرے بازی کی اجازت نہیں ہے اور ایسی کوئی سرگرمی نہ کی جائے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہو اور مذہبی، نسلی، ثقافتی اور علاقائی جذبات کو ٹھیس پہنچے۔
واضح رہے کہ1989 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب حکام نے سری نگر میں شیعہ مسلمانوں کو آٹھویں محرم کے جلوس کی اجازت دی ہے۔ تاہم عزاداروں کو 10 محرم کو جلوس کی اجازت دی جائے گی یا نہیں یہ ابھی واضح نہیں ہے۔