فیشن ڈیزائنر حسن شہریار نے کہا ہے کہ میں جب بھی کپڑے بناتا ہوں تو اس سے پہلے سوچتا ہوں کہ کیا یہ میری ماں اور بہن پہن سکتی ہیں یا نہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم خواتین اور مردوں دونوں کے کپڑے بناتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ پُراعتماد ہو کر کوئی بھی لباس پہنیں تو آپ ’فیشن ایبل‘ ہی ہیں۔ ایک شخص اگر خیبرپختونخوا میں شلوار قمیض پہن کر پھر رہا ہے یا ہنزہ، گلگت میں اپنا لباس پہن کر گھوم رہا ہے وہ بھی ’فیشن ایبل‘ ہی ہے۔
حسن شہریار نے کہا کہ ’آرٹیفیشل انٹیلیجنس‘ کا دور ہر انڈسٹری پر اثرانداز ہو گا۔ کمپیوٹر لوگوں کی نوکری کو اوور ٹیک کر لیں گے، آپ نے ٹیکنالوجی سے ڈرنا نہیں اس کو ساتھ ساتھ لے کر چلیں گے تو آگے بڑھیں گے۔
ایک اور سوال کہ آپ جان بوجھ کر سر پر بال نہیں رکھتے یا آتے ہی نہیں، کے جواب میں حسن شہریار نے کہا کہ میں جب نوجوان تھا تو میرا ایکسیڈنٹ ہوا جس کے بعد بہت سے آپریشنز ہوئے اور بال گرنا شروع ہو گئے۔ اب سر پر بال آتے بھی ہیں مگر رکھتا نہیں ہوں، صبح اٹھ کر بالوں کا نہیں سوچنا پڑتا تو اس سے بڑھ کر اور کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔
ایک نوجوان کا سوال کہ مجھے ماڈل بننے کے لیے کرنا ہوگا؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پُر اعتماد ہونا بہت ضروری ہے، اس کے بعد مختلف ایجنسیاں ہیں ان سے رابطہ کریں، اگر ماڈل بننا ہی ہے تو اس کو کیریئر نہیں سمجھنا، کیریئر اور بھی بہت ہیں۔
حسن شہریار نے مزید کہا کہ ماڈل ہونے کے لیے پڑھائی بھی بہت ضروری ہے۔