سوات کے سیاحتی علاقہ باغ ڈھیرئی میں لکڑی سے بنائی گئی مسجد شہریوں کی توجہ کا مرکزہے۔ اس مسجد کی تعمیر 2000 میں شروع ہوئی جو 8 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی۔ مسجد کو دیکھنے اور یہاں نماز پڑھنے کےلیے لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں آتے ہیں۔
مسجد کی تعمیر میں دیار کی لکڑی استعمال ہوئی ہے جبکہ اس کے قریب ہی پانی بھی بہتا ہے۔ لوگ یہاں نماز پڑھنے کے ساتھ اس مسجد میں استعمال کی گئی لکڑی پر کمال مہارت سے بنائے نقش ونگار سمیت خطاطی کی داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتے۔
تحصیل مٹہ اور خوازہ کے درمیان واقع علاقہ باغ ڈھیرئی میں قائم اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی دیواریں، دروازیں، اور حتیٰ کہ فانوس بھی دیار کی قیمتی لکڑی سے بنایا گیا ہے۔
باغ ڈھیرئی کے رہائشی امجد علی کا کہنا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر میں ملک کے مختلف حصوں سے کاریگروں نے حصہ لیاہے۔ مسجد کی چھت میں 214 ٹائلز لگی ہیں اور ہر ٹائل کا ڈیزائن دوسری سے مختلف ہے ۔ اس کی چھت میں کوئی ستون نہیں ہے صرف دو بڑے لکڑی کے سہارے استعمال ہوئے ہیں اور چھت اسی کے ذریعے کھڑی ہے۔
امجد علی کے مطابق یہ مسجد باغ ڈھیرئی کی مشہور خاتون بیگم صاحبہ کے بیٹے بریگیڈئیر اعظم آفندی نے تعمیر کرائی تھی۔ اعظم افندی کی خواہش تھی کہ ایک ایسی مسجد بنائیں جو مثال بن جائے اور پاکستان کے تمام کاریگروں کے کام سے پھولوں کی ایک کتاب کی شکل میں محفوظ ہوجائے۔ جمعہ کے روز لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں مسجد دیکھنے اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔