’ہیپاٹائٹس ’سی‘: پاکستان کا دنیا میں دوسرا نمبر

جمعہ 28 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی 28 جولائی کو ’ہیپاٹائٹس‘ کا عالمی دن منایا گیا۔یہ دِن منانے کا مقصد، جگر کی اس بیماری سے بچاؤ کے طریقے اور عام سطح پر آگہی کو عام کرنا ہے۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان ہیپاٹائٹس ’سی‘ میں دنیا کے دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعہ 28 جولائی کو اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام ہیپاٹائٹس کا عالمی دن منایا گیا۔

یہ دن قومی اور بین الاقوامی سطح پر مرض کے خلاف کوششوں کو تیز کرنے، افراد، شراکت داروں اور عوام کی طرف سے اقدامات اور مشغولیت کی حوصلہ افزائی کرنے اور عالمی ادارۂ صحت کی 2017ء کی عالمی ہیپاٹائٹس رپورٹ میں بیان کردہ وسیع تر عالمی ردعمل کی ضرورت کو اجاگر کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر باروچ بلمبرگ کا یوم پیدائش

واضح رہے کہ 28 جولائی کی تاریخ کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر باروچ بلمبرگ کا یوم پیدائش ہے۔ جنھوں نے ہیپاٹائٹس بی وائرس دریافت کیا اور اس وائرس کے لیے ایک تشخیصی ٹیسٹ اور ویکسین بھی تیار کی تھی۔

ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری اور نجی اداروں، تنظیموں کے زیر انتظام مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد بیماری سے تحفظ اور علاج معالجہ کے حوالہ سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، صدرمملکت

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی سب سے بڑی آبادی کے تناظرمیں ہیپاٹائٹس سی کی سکریننگ اور جلد تشخیص کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، بروقت کارروائی نہ کرنے کی صورت میں پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے جس سے جگر کے کینسر کی تباہ کن وبا پھیلنے کا خطرہ ہوسکتاہے۔

صدرمملکت نے یہ بات ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی ہے جو جمعہ ( 28 جولائی) کو پاکستان سمیت دنیا بھرمیں منایا جا رہا ہے۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس سے بڑے خطرات لاحق ہیں

صدرمملکت نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج ہم ہیپاٹائٹس اورمتعلقہ بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ہیپاٹائٹس کا عالمی دن منا رہے ہیں، ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس سے صحت عامہ کو بڑے خطرات لاحق ہیں، ہیپاٹائیٹس سے دنیا بھر میں بے پناہ بیماریاں اور اموات واقع ہوتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہاکہ مشرقی بحیرہ روم کے علاقے میں،ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کا 80 فیصد بوجھ مصر اور پاکستان پرہے اور افسوسناک امر ہے کہ ابھی بھی ہمارا ملک اپنے خطے میں اس بوجھ کا ایک بڑا حصہ دار ہے۔

ہیپاٹائٹس سی ایک خطرناک اور خاموش بیماری ہے

صدر مملکت نے کہاکہ ہیپاٹائٹس سی ایک خطرناک اور خاموش بیماری ہے، اکثر ہیپاٹائیٹس کی علامات اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتی جب تک کہ اس سے جگر کو شدید نقصان نہ پہنچ چکا ہو، وائرس سے متاثرہ افراد برسوں تک اس کو ساتھ لے کر چلتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں جگر کی بیماری اور اگلی اسٹیج کے کینسر کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی سب سے بڑی آبادی ہے

صدر نے کہاکہ ہمیں اپنی قوم کی فلاح و بہبود یقینی بنانے کیلئے ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ اور جلد تشخیص کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، پاکستان میں تقریبا ایک کروڑ ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی سب سے بڑی آبادی ہے اوریہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی پوری آبادی کی فعال طور پر اسکریننگ کریں اور ہیپاٹائٹس مثبت افراد کا فوری علاج کریں۔

انہوں نے کہاکہ بروقت کارروائی نہ کرنے کی صورت میں پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے جس سے جگر کے کینسر کی تباہ کن وبا پھیلنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ان گنت اموات، جگر کی بیماری، اور معیشت پر بڑے بوجھ کی صورت میں ہیپاٹائیٹس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہاکہ ہمیں اپنی قوم کے صحت مند اور خوشحال مستقبل کے لیے آج ہی اقدامات لینا ہوں گے، ہیپاٹائٹس کے عالمی دن پرہم ہیپاٹائٹس کی روک تھام، کنٹرول اور خاتمے کو قومی ترجیح بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp