سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ بات اس وقت کی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کی سفارشات پر کہی تھی۔
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا تھا کہ جب وہ تحریک انصاف کی حکومت میں تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے لگے تو اسد قیصر کے ساتھ اراکین اسمبلی آگئے اور کہا کہ تمباکو فیکٹری پر ٹیکس بند کریں۔ ہمارے تمام ایم این ایز تمباکو کے کاشتکار ہیں۔ تمباکو کی فیکٹریوں کو رجسٹرڈ کرنے کے سوال پر انہیں جواب ملا کہ یہ نہیں ہوسکتا آپ ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہوسکتے۔
اسد قیصر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق چیئرمین ایف بی آر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔’قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات نے تمباکو کی فصل کے کاشتکاروں کے بجائے سگریٹ کمپنی پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی جو تمباکو سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔‘
اسد قیصر کے مطابق 2017-18 میں تمباکو کے شعبے سے آمدنی 89 ارب روپے سے بڑھ کر 2021-22 میں 135 ارب روپے ہو گئی۔ اس نوعیت کی پالیسی کی وجہ سے ایف بی آر نے تین سالوں میں 2018 کی سطح پر ہر سال کے مقابلے میں 109 ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کے حلقہ انتخاب میں سب سے بڑا ذریعہ معاش تمباکو کی کاشت ہے۔’تمباکو کے غیر قانونی شعبے کی طرف سے ٹیکس چوری اور تمباکو کی ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافے کے بارے میں پوری بحث چھوٹے ہولڈر اور غریب تمباکو کاشتکاروں کی حالت زار پر پردہ ڈالتی ہے جن کے مفادات کو صریحاً نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔‘
اسد قیصر نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ قومی اسمبلی کی کمیٹی کا مقصد کم اراضی رکھنے والے کسانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جن کا واحد ذریعہ معاش تمباکو کی فصل ہے اور تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے کی پالیسیاں تشکیل دینے والے ادارے ایف بی آر پر سگریٹ کی ملٹی نیشنل کمپنیوں اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔