بلوچستان میں 5 سال سے کم عمر کے قریباً 26 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم یکم اگست سے شروع ہو گی۔
صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر سید زاہد شاہ نے بتایا کہ 7 روزہ مہم کے لیے ہیلتھ ورکرز کی 11 ہزار 539 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ کوشش ہے کہ 2023 میں بلوچستان سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کی مہم کامیابی سے ہمکنار ہو۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پولیو وائرس کی موجودگی بلوچستان کے لیے ایک چیلنج ہے، خاص طور پر چمن، قلعہ عبداللہ اور پشین کے اضلاع میں جو افغانستان کی سرحد سے متصل ہیں۔ صوبائی حکومت شراکت دار اداروں کے تعاون سے وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
انسدادِ پولیو مہم کے دوران متعلقہ حکام کی جانب سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، مؤثر انسداد پولیو مہم کے ذریعے صوبے میں وائرس پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا اور جن علاقوں میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے وہاں اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی وبائی مرض کی صورت میں موجود ہے۔ ملک میں رواں برس کا پہلا پولیو وائرس کیس مارچ میں رپورٹ ہوا تھا جب خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک 3 سالہ بچہ پولیو کا شکار ہوا تھا۔