کینیا کے حساس ادارے پر سائبر حملہ، تمام سروسز بری طرح متاثر

اتوار 30 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کینیا کی حکومت ایک بڑے سائبر حملے کا سامنا ہے جس سے اس کا تمام آن لائن سسٹم برُی طرح متاثر ہو کر رہ گیا، تاہم اب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے حملے سے  پیدا ہونے والے بہت سے مسائل پر قابو پا لیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سائبر حملے سے ایک اہم سرکاری آن لائن پلیٹ فارم کی تمام تر خدمات تقریباً ایک ہفتے سے متاثر ہیں۔ جب کہ اس سے کچھ نجی کمپنیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

کینیا کے اہم سرکاری اداروں پر اس سائبر حملے کے پیچھے کون تھا اور اس کا مقصد کیا تھا، یہ اب بھی مکمل طور پر معلوم نہیں ہو سکا تاہم ایک سوڈانی جنگجو گروپ اس حملے کا دعویٰ کر رہا ہے۔

کینیا کے’ای سٹیزن‘ پورٹل پر سائبر حملہ کیا گیا ہے جسے عوام 5000 سے زیادہ سرکاری خدمات تک رسائی کے لیے استعمال کرتے تھے

کینیا کے سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس کے ’ای سٹیزن‘ پورٹل پر سائبر حملہ کیا گیا ہے جسے عوام 5000 سے زیادہ سرکاری خدمات تک رسائی کے لیے استعمال کرتے تھے۔

حکام کے مطابق اس سائبر حملے سے پاسپورٹ کے اجرا اور ان کے زاہدالمعیاد تاریخوں میں توثیق کا نظام سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں آنے والے غیر ملکیوں کے لیے ای ویزا جاری کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سائبر حملے میں ڈرائیونگ لائسنس، شناختی کارڈ اور قومی صحت کا ریکارڈ کے اجرا میں بھی رکاوٹیں آ رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ آن لائن ٹرین کی بکنگ کے نظام اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں بھی رکاوٹیں آ رہی ہیں۔

حملے سے پاسپورٹ کے اجرا، موبائل بینکنگ، شناختی کارڈ کا اجرا اور دیگر سروسز متاثر ہوئیں

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے سے موبائل بینکنگ خدمات بھی متاثر ہوئیں اور دکانوں، پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ہوٹلوں اور دیگر پلیٹ فارمز پر ادائیگیوں کے لیے مقبول موبائل منی سروس’ایم پیسہ ‘ پر انحصار کرنے والے لوگوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کینیا کے 76 فیصد لوگ موبائل پیسہ استعمال کرتے ہیں، جبکہ 67 فیصد موبائل انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

ہیکرز نے اس سائبر حملے میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کینیا کے تمام پاسپورٹ ڈیٹا چوری کر لیا ہے لیکن حملے کی تصدیق کرتے ہوئےاطلاعات، مواصلات اور ڈیجیٹل معیشت کے وزیر ایلیوڈ اوالو نے اس کی تردید کی کہ کوئی پاسپورٹ ڈیٹا تک رسائی کر سکا ہے نا اس کو چوری کر سکا ہے۔

اب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ ان سائبر حملوں کو روکنے میں کامیاب ہو گئی ہے حلاں کہ شہری آن لائن پلیٹ فارم پر وقفے وقفے سے رکاوٹوں اس اس کی انتہائی سست روی کی شکایات کر رہے ہیں۔

حملے کے پیچھے کون تھا؟

کینیا پر اس سائبر حملے کی ذمہ داری ایک گمنام سوڈانی گروپ نے قبول کی ہے۔ اس گمنام سوڈانی گروپ نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی قسم اٹھاتا ہے کہ جو بھی سوڈان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے گا اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔

ادھر ذرائع ابلاغ کی روپوٹس میں اس سائبر حملے کو روس سے جو ڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس ہیکر گروپ کے روابط روس سے ہو سکتے ہیں۔

کینیا کے سرکاری ادارے پر سائبر حملے کی ذمہ داری ایک گمنام سوڈانی گروپ قبول کر رہا ہے

کہا جا رہا ہے کہ یہ گروپ ظاہری طور پر روس کی حمایت کرتا ہے اور روس نواز ہیکنگ گروپ ’کِل نیٹ‘ سے اس کا الحاق ہے۔ جب کہ یہ گمنام سوڈانی گروپ اس کی مکمل طور پر تردید کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ وہ حملے کے دوران روسی زبان اس لیے استعمال کرتا ہے کیوں کہ اس کے گروپ میں بے شمار روسی زبان جاننے والے لوگ موجود ہیں۔

گمنام سوڈانی ہیکر گروپ رواں سال جنوری میں سامنے آیا تھا جس نے کئی سائبر حملے کیے ہیں۔ یہ گروپ زیادہ تر اپنے پیغامات ٹیلیگرام چینل پر پوسٹ کرتا رہتا ہے جہاں اتوار کے روز کینیا کے ای نظام پر حملے کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ سوڈانی حکومت نے کینیا کے صدر ولیم روٹو کی سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جاری تنازع میں ثالثی کی کوشش کو اکثر مسترد کیا ہے اور کہا کہ اس ثالثی میں غیر جانبداری کا فقدان پایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp