مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان خود تو زمان پارک کے بنکر میں چھپ کر بیٹھ گیا ہے لیکن عوام کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے چھپ کر بیٹھے شخص کو لانا چاہیے تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ 2018 کی سلیکشن کمیٹی ٹوٹ گئی ہے۔ سلیکٹرز گھر جاچکے ہیں۔ آپ کی کارکردگی کی وجہ سے سلیکٹرز خود بھی کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں۔ ہیروں انگوٹھیوں کا حساب بھی دینا پڑے گا اور فارن فنڈنگ کا حساب بھی لیں گے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے اسحاق ڈار کو چاہیے تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑنے والے کو کہتے کہ آؤ مذاکرات کرو۔ ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا اور خود آرام سے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر زمان پارک میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
’نواز شریف نے اپنے دور میں آئی ایم ایف کا پروگرام بھگتایا لیکن آٹے اور چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنے دیں۔ جب ملک ہچکولے کھاتا ہے تو نواز شریف کو بلایا جاتا ہے کہ آ کر ملک ٹھیک کرو ۔‘
اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے۔ ہم الیکشن میں جیتنے کے لیے اترے ہیں۔ الیکشن سے سلیکشن والے ڈرتے ہیں ن لیگ نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سیاسی مخالفین کو انتقام کانشانہ بنایا ،خود کو بابا رحمتا کہنے والاشخص عوام کے لیے زحمت بن گیا تھا۔گزشتہ حکومت نے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ گھڑی چور کو بھی حساب دینا ہو گا۔
مریم نواز نے کہا کہ میٹرو بس سروس جو 4 سال میں مکمل نہ ہوسکی شہباز شریف نے اسے 15 روز میں کھول دیا۔ عوام کی سہولت کیلئے ترقیاتی منصوبے شہباز اسپیڈ سے مکمل ہوں گے۔ نواز شریف نے 2016 میں اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں کے اصلاحات کا بیڑا اٹھایا۔ یلو بسیں جب سڑکوں پر گزرتی ہیں تو نوازشریف کی یاد آتی ہے۔
’مگر ان چار سالوں میں 200 بسوں سے 201بسیں نہیں ہوئیں۔ موازنہ 2022 کا 2023 سے نہیں ہوگا۔ موازنہ عمران کے خیبرپختونخوا میں 10 سال اور شہباز کے پنجاب میں 10 سال سے ہوگا۔‘