پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے ایئرلائنز کو پاکستان کی فضا سے گزرتے وقت خبردار رہنے کی ہدایات کو مسترد کر دیا ہے۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے ایئر لائنز کو خبردار کیا تھا کہ وہ لاہور اور کراچی کے اوپر پرواز کرتے ہوئے ایف ایل 260 کی اونچائی سے نیچے پرواز نہ کریں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ای اے ایس اے‘ نے پاکستان کو یورپی ایئرلائنز کو کسی ممکنہ خطرے سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
ان کا یہ بیان اتوار کو’ای اے ایس اے ‘ کی ایڈوائزری کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں یورپی ایئرلائنز کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں ‘پرتشدد غیر ریاستی عناصر اور گروہوں’ سے ہوشیار رہیں جن کے پاس ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھیار موجود ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ائیر لائنز کو مسلسل خطرہ لاحق ہے، ایئر لائنز کو ایف ایل 260 سے کم اونچائی پر پرواز کرنے میں زیادہ خطرہ ہے۔
دریں اثنا ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن (اے او او اے) نے بھی اس ہدایت پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
’اے او او اے‘ کے بانی عمران اسلم خان نے ’ای اے ایس اے‘ کی ہدایات کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا اور کہا ہے کہ مختلف ایئر لائنز ہر روز پاکستانی ہوائی اڈوں سے پروازیں کرتی ہیں۔
’ای اے ایس اے‘ کو یورپی فضائی حدود کی نگرانی کرنی چاہیے۔ یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی کے بعد یورپی فضائی حدود طیاروں کے لیے محفوظ نہیں ہے اور بہت سی ایئرلائنز نے اپنے راستے تبدیل کر لیے ہیں۔
گزشتہ روز اپنی ایڈوائزری میں ’ای اے ایس اے‘ نے یورپی ایئرلائنز سے کہا تھا کہ وہ کراچی اور لاہور کے اوپر پرواز کرتے وقت محتاط رہیں۔
ایڈوائزری میں مزید خبردار کیا گیا تھا کہ ہوائی جہازوں کو طیارہ شکن توپوں اور میزائلوں سے نشانہ بننے کا خطرہ ہے، پائلٹس کو خطرے سے بچنے کے لیے 26 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرنی چاہییے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایجنسی نے اس طرح کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اسی طرح کی ایک ایڈوائزری گزشتہ سال نومبر میں بھی جاری کی گئی تھی جس میں سفارش کی گئی تھی کہ تمام ائیر آپریٹرز پاکستان کی فضا میں پرواز کرتے وقت ’انتہائی احتیاط‘ کا مظاہرہ کریں اور 24،000 فٹ سے نیچے پرواز نہ کریں۔
اس وقت بھی اور اب بھی ’ای اے ایس اے‘ نے پاکستان میں یا پاکستان سے باہر پروازوں پر حملے کے کسی مخصوص خطرے کا حوالہ نہیں دیا۔
سیفٹی ایجنسی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ یہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جو ہوائی جہاز، پرزوں اور سازوسامان کی تصدیق کرکے اور ایوی ایشن کے تمام شعبوں میں تنظیموں کی منظوری اور نگرانی کے ذریعہ قواعد، معیارات اور رہنمائی کی تجویز اور تشکیل کے ذریعے یورپ اور دنیا بھر میں محفوظ فضائی آپریشنز پر اعتماد کو یقینی بناتا ہے۔