محمد رفیع کو گلوکاری کی بادشاہت دلوانے میں فقیر کا کردار

پیر 31 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع امرتسر کے ایک گاؤں کوٹلہ سنگھ سلطان میں 24 دسمبر 1924 کو پیدا ہوئے تھے اور 43 سال قبل آج ہی کے دن یعنی 31 جولائی کو وہ دار فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کے گائے ہوئے نغمے اب بھی امر اور دنیا بھر میں گونجتے سنائی دیتے ہیں۔

محمد رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26 ہزارسے زائد گانے گائے۔ یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ ان کی توجہ گلوگاری کی طرف کیسے مبذول ہوئی اور وہ کیا بات تھی جس نے اس در نایاب کو دنیائے موسیقی کی آنکھوں کے آگے لاکھڑا کیا۔

انہیں گلوکاری کی تحریک درحقیقت ایک فقیر سے ملی تھی جس کے نغمے وہ بڑی دلچسپی سے سنا کرتے تھے۔ اس فقیر کی آواز و انداز گائیکی میں کچھ ایسا جادو تھا کہ جس سے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے لیے ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔

محمد رفیع کے بڑے بھائی حمید نے عظیم گلوکار کے دل میں موسیقی کی طرف رجحان دیکھ لیا تھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔

لاہور میں رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی ۔ایک بار ان کے بڑے بھائی انہیں لے کر اپنے وقت کے عظیم گلوکار کے ایل سہگل کے موسیقی پروگرام میں گئے جہاں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانےسے انکار کردیا تھا۔

 

 

حمید نے پروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔ کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔ شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

پہلا گانا ’سینے نے ہیریے نی‘

شیام سندر کی میوزک ڈائریکشن میں رفیع نے اپنا پہلا گانا ’سونيے نی ہیریے نی‘زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم ’گل بلوچ‘كے لیے گایا۔ سال 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا ’ہندوستان کے ہم ہیں‘فلم ’پہلے آپ‘ کے لیے گایا۔

پہلا ہندی گانا ’سہانی رات ڈھل چکی‘

سال 1949 میں نوشاد کی ڈائریکشن میں فلم دلاری میں گائے گئے گانے ’سہانی رات ڈھل چکی‘ کے ذریعے ان پر کامیابی کا سورج طلوع ہوگیا اور کامرانی کے دروازے کھل گئے اور وہ اپنے وقت کے مشاق و نامور اداکاروں دلیپ کمار، دیو آنند، شمي کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار کی آواز کہلائے جانے لگے۔

محمد رفیع اور لتا مبنگیشکر میں ان بن کیوں ہوئی؟

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لیے جانے جاتے تھے لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی ۔انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت تک بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رائلٹی کی حامی تھیں جب کہ رفیع نے کبھی بھی رائلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔

رفیع کا خیال تھا کہ ایک بار جب فلم سازوں نے گانے کے پیسے دے دیے تو پھر رائلٹی کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا۔ دونو ں کے درمیان تنازعہ اتنا بڑھا کہ محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے درمیان بات چیت بھی بند ہو گئی اور دونوں نے ایک ساتھ گانا گانے سے انکار کر دیا تاہم 4 سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں ’میرا دل یہ پکارے آجا‘ گانا گایا۔

محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لیے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں 6 بار فلم فیئر ایوارڈ اور سنہ 1965 میں پدمشری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

رفیع کے پسندیدہ اداکار کون تھے؟

گو محمد رفیع  کو فلمیں دیکھنے کا اتنا شوق نہیں تھا اور وہ کبھی کبھار ہی کوئی فلم دیکھ لیا کرتے تھے لیکن وہ اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔ انہوں نے جب امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تو اس کے بعد وہ امیتابھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

سال 1980 میں ایک موقع آیا جب محمد رفیع اور امیتابھ بچن نے فلم نصیب میں ایک ساتھ ’چل چل میرے بھائی‘ گانا گایا۔ امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے پر وہ بہت خوش ہوئے تھے۔ امیتابھ کے علاوہ انہیں شمی کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔ انہیں امیتابھ، دھرمیندر کی فلم شعلے بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے 3 بار دیکھا تھا۔

 

ایک روز پہلی مرتبہ جانے کی اجازت لی اور پھر کبھی نہیں لوٹے

30 جولائی 1980 کوفلم ’آس پاس‘کے گانے ’شام کیوں اداس ہے دوست‘ مکمل کرنے کے بعد رفیع نے معروف ترین موسیقار جوڑی لکشمی کانت اور پيارےلال سے کہا ’کیا میں جا سکتا ہوں؟‘۔ اس بات کو سن کردونوں حیران رہ گئے کیوں کہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح جانے کی اجازت نہیں مانگی تھی۔ اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp