چین کے پاکستان کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبے کو 10 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس سلسلے میں چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ اِس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں جنہوں نے سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے کی تقریبات میں شرکت کی اور پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور معاشی شعبوں میں مزید تعاون جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا ہے۔
چینی نائب وزیراعظم کے دورے سے ایک روز قبل جمیعت علمائے اسلام (ف) کے باجوڑ میں ہونے والے ایک اجتماع میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں درجنوں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ دھماکا پاکستان اور چین کے تعلقات بالخصوص اقتصادی راہداری منصوبے کو خراب کرنے کی ایک کاوش تھا؟۔
آج سے 10 سال قبل 2013 میں جب سی پیک کا آغاز ہوا اور چینی صدر نے سی پیک اقتصادی راہداری منصوبے کے افتتاح کے لیے پاکستان آنا تھا تو اس وقت پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں دھرنا دے رہی تھی جبکہ ان کی مخالف سیاسی جماعتیں خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت آج بھی یہ الزام لگاتی ہے کہ 2013 کا دھرنا سی پیک روکنے کے لیے دیا گیا تھا۔
اِس کے 10 سال بعد چینی نائب وزیراعظم کے پاکستان کے دورے کے موقع پر ایک خوفناک دھماکا کیا اس منصوبے کے خلاف ایک سازش ہو سکتی ہے؟ اس سلسلے میں ’وی نیوز‘ نے مختلف ماہرین سے بات کی۔
اس حملے کا وقت، ہدف اور مقاصد غور طلب ہیں،سیّد محمد علی
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ماہر امور قومی سلامتی سیّد محمد علی نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن پر ہونے والے اس حملے کا وقت، ہدف اور مقاصد غور طلب ہیں، چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کا پاکستان کا دورہ سفارتی اور معاشی لحاظ سے اہم ہے۔ اس حملے سے بین الاقوامی برادری اور ہمارے دوست ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ماحول سازگار نہیں۔
سیّد محمد علی کے مطابق باجوڑ حملے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جمیعت علمائے اسلام جس کے کنونشن میں خود کش دھماکے سے 45 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، اس کا زیادہ ووٹ بینک پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہے جہاں اس وقت دہشت گردی کے خلاف آپریشن چل رہا ہے۔ جمیعت علمائے اسلام حکومتی اتحاد کا حصہ ہے جس کا متفقہ فیصلہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن مزید تیز کیا جائے، یہ حملہ ہماری سیاسی جماعتوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ انسداد دہشت گردی پر آپ کے بیانیے کی مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں ہماری کامیابیوں کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت محرم الحرام کا مہینہ چل رہا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے اس مہینے میں جنگ و جدل سے منع کیا گیا ہے۔
سیّد محمد علی نے کہا عوام کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دہشت گرد اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں اور حقیقت میں وہ اسلامی تعلیمات سے بالکل بے بہرہ ہیں اور ان کو دہشت گردوں کے بیانیے کی تائید نہیں کرنی چاہیے۔
باجوڑ واقعے کا چینی نائب وزیراعظم کے دورے سے تعلق نہیں، علی سرور نقوی
سابق سفیر اور سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی نائب وزیراعظم کے پاکستان کے دورے اور باجوڑ میں ہوئے بم دھماکے کا آپس میں کوئی ربط نہیں۔ دہشت گردی کے محرکات الگ ہوتے ہیں اور بنیادی طور پر وہ ریاستی مشینری کی کمزوری سے جنم لیتی ہے اور شرپسند عناصر دہشت گرد کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ایک سوال کہ بظاہر ایک تاثر ہے کہ امریکا سی پیک پراجیکٹ کے خلاف ہے اور کہا یہ جاتا ہے چین اور امریکا کی مخاصمت اپنے اثرات پاکستان میں دکھا رہی ہے؟ کے جواب میں علی سرور نقوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا سی پیک کے خلاف ہے اور دو بڑے ممالک کی مخاصمت اثر دکھا رہی ہے لیکن ہمیں اپنے مفاد کو دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی نائب وزیراعظم سی پیک کی دسویں سالگرہ کی تقریبات میں یہاں آئے ہیں جو کہ ایک بہت اچھی بات ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون اور بڑھنا چاہیے، لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ امریکا کے بھارت کے ساتھ تعلقات بہت مستحکم ہو رہے ہیں۔ امریکہ چین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کر رہا ہے، دونوں ملکوں کا دفاعی اور عسکری تعاون بہت بڑھ گیا ہے جو ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے کسی وقت امریکا اور کسی وقت چین ممد و معاون ثابت ہو سکتا ہے، سو ہمیں دونوں ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
2013 میں سیاسی اور 2023 میں سیکیورٹی عدم استحکام سوالیہ نشان ہے، ملک ایوب سنبل
چین کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل میں ایڈیٹر انٹرنیشنل پلاننگ، پاکستانی صحافی ملک ایوب سنبل جو کافی سالوں سے بیجنگ میں مقیم ہیں اور پاکستان اور چین کے تعلقات پر نظر رکھتے ہیں، انہوں نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی میڈیا میں نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کے دورہ پاکستان کو بہت مثبت انداز میں اجاگر کیا جا رہا ہے اور اس وقت چینی میڈیا کی ہیڈلائن نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کا دورہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی میڈیا میں باجوڑ واقعے کو کسی بھی طرح سے اس دورے کے ساتھ نہیں جوڑا جا رہا۔ چینی نائب وزیراعظم کے دورے سے ایک روز قبل ہونے والے دھماکے کے بارے میں کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ اس کا تعلق مذکورہ دورے کے ساتھ ہے لیکن 2013 میں جب چینی صدر نے پاکستان آنا تھا تو سیاسی عدم استحکام جبکہ 2023 میں سیکیورٹی عدم استحکام پیدا گیا جس کی ٹائمنگ پر سوالیہ نشان تو ضرور ہیں۔ ایک ہائی پروفائل دورے سے قبل اس طرح کا واقعہ ملک کے امیج کے لیے اچھا نہیں تھا۔
ملک ایوب سنبل نے کہا کہ سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے کے بعد چینی میڈیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ سی پیک سے متعلق تمام رکاوٹوں اور سازشوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشل ڈویلپنٹ اینڈ ریفارم کمیشن چین کا اہم ادارہ ہے۔ نائب وزیراعظم ہی لی فینگ اس ادارے کے سربراہ رہے ہیں اور اب یہ نائب وزیراعظم اور صدر شی جن پنگ کے دست راست ہیں۔ ان کو پاکستان بھیجنے کا مقصد پاکستان کے ساتھ تعلقات میں مزید گہرائی اور وسعت پیدا کرنا ہے۔ ایسے وقت میں جب پاکستان کے خلاف بہت منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایک ہائی پروفائل چینی نائب وزیراعظم کا دورہ ایک بہت مثبت اشاریہ ہے۔
ٹی ٹی پی کے لوگوں کو دوبارہ بسانے کی اجازت دینا غلط تھا، سحر کامران
پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس طرح کے واقعات تب ہوتے ہیں جب ریاست کی پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے لوگوں کو نیشنل ایکشن پلان کے برخلاف ان کی ذہن سازی کے بغیر شہروں میں دوبارہ بسنے کی اجازت دینا غلط تھا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔