پشاور کے ایک شادی ہال میں نئی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز (پی ٹی آئی پی )کے قیام کا اعلان کرنے والے سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے سابق دیرینہ ساتھی پرویز خٹک اپنی عوامی رابطہ مہم کا آغاز نوشہرہ سے کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز(پی ٹی آئی پی) کے رہنما ضیاللہ بنگش نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کی پارٹی کا پہلا سیاسی جلسہ نوشہرہ میں 19 اگست کو ہوگا جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔
ضیاء اللہ بنگش کے مطابق پی ٹی آئی پی کے قیام کے ساتھ ہی تمام رہنما مصروف ہیں اور مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ‘پہلے دن ہی خٹک صاحب نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم گھروں یا بند کمروں میں نہیں بیٹھیں گے اور نہ بند کمروں میں کوئی فیصلہ کریں گے، ہم عوام کے پاس جائیں گے۔’
رہنما پی ٹی آئی پی نے بتایا، پارٹی نے فیصلہ کیا کہ وقت ضائع کیے بغیر سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے اور اسی سلسلے میں رواں ماہ سے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔
سیاسی مہم کا اغاز پرویز خٹک کے آبائی ضلع ‘نوشہرہ’سے
سیاسی جوڑ توڑ کے بعد پارٹی بنانے والے پرویز خٹک نئی جماعت کے چیئرمین بن گئے ہیں اور انہوں نے سیاسی مہم کا آغاز اپنے ہی ضلع نوشہرہ سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضیاء اللہ بنگش کہتے ہیں 19اگست کو ہونے والا پہلا جلسہ پڑا سرپرائز ہو گا جس میں نئی جماعت کے کارکنان اور سپورٹرز شرکت کریں گے، پارٹی نے جلسے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ عوامی رابطہ مہم بھی جاری ہے اور کارکنان اورعوام کو اس جلسے میں شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلسے میں نوشہرہ کے علاوہ پشاور، مردان اور صوابی سے بھی کارکنان شرکت کریں گے۔ جس سے نئی جماعت کے سیاسی قائدین خطاب کریں گے۔
نئی جماعت کے کور کمیٹی کا اجلاس
پارٹی رہنما ضیااللہ بنگش نے بتایا کہ آج نئی جماعت کی کور کمیٹی کا اجلاس پشاور میں ہوگا جس میں پارٹی آئین اور منشور کے حوالے سے رپورٹ پیش ہو گی۔ اجلاس میں پارٹی آئین و منشور کی منظوری کی بھی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کور کیمٹی اجلاس کی سربراہی پرویز خٹک کریں گے، جبکہ اجلاس میں سابق وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان سمیت دیگر مرکزی قائدین شریک ہوں گے، اجلاس میں پارٹی تنظیم سازی پر بھی بات ہو گی اور نوشہرہ کے علاوہ دیگر شہروں میں جلسوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی پی کا منشور سادہ ہو گا، وہ دعویٰ نہیں کریں گے بلکہ وہ منشور دیں گے جو آگے جا کر کریں گے، دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح خالی منشور نہیں دیں گے بلکہ عوام کو بتائیں گے جو ان کی ضرورت ہے۔ پارٹی گالی کی سیاست نہیں کرے گی بلکہ دوسروں کی عزت کا خیال رکھا جائے گا۔
انتخابی نشان’پگڑی’
ضیااللہ بنگش نے بتایا کہ نئی جماعت (پی ٹی آئی پی) کے قیام کے بعد اس کے منشور و آئین، پارٹی پرچم اور انتخابی نشان پر کام اور مشاورت کے لیے مختلف کمیٹیاں بھی بنائی گئی تھیں، اراکین آج کور کمیٹی اجلاس میں رپورٹ پیش کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ پارٹی کے انتخابی نشان پگڑی پر اتفاق ہوا ہے، آج کور کمیٹی اجلاس میں حتمی منظوری متوقع ہے، پگڑی عزت اور وقار کی علامت ہے۔ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں بھی پگڑی کو عزت کی علامت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ان کی جماعت ائندہ انتخابات میں پگڑی کے نشان کے ساتھ میدان میں ہو گی۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کا پرچم کیسا ہوگا؟
ضیااللہ بنگش نے تصدیق کی ہے کہ پرویز خٹک نے نئی جماعت کے پرچم کو حتمی شکل دی ہے۔ جو پی ٹی آئی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ پرچم کا رنگ سبز، سرخ اور سفید ہے۔ جس کا مقصد کارکنان کو پیغام دینا ہے کہ ان کی جماعت ہی پاکستان تحریک انصاف ہے۔
پرویز خٹک کیا سرپرائز دیں گے؟
پی ٹی آئی پالیمنٹیرینزکے سیاسی جلسے سے نئی جماعت کے مرکزی قائدین خطاب کریں گے لیکن توجہ کا مرکز پرویز خٹک ہی ہوں گے۔ 9 مئی کے بعد پرویز خٹک منظرعام سے غائب تھے جبکہ پارٹی کے قیام کے اعلان کے بعد بھی کچھ زیادہ سامنے نہیں آ رہے ہیں۔ پرویز خٹک کا میڈیا اور عوام دونوں سے رابطہ کچھ کم ہی ہے۔
پرویز خٹک نئی جماعت کے اعلان کے بعد 19اگست کو پہلی بار اپنے ووٹروں سے براہ راست مخاطب ہوں گے اور نئی جماعت بنانے کا جواز اور اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھیں گے۔
پرویز خٹک کس سے رابطے میں ہیں؟
قریبی ذرائع بتاتے ہیں پرویز خٹک آج کل انتہائی مصروف ہیں اور رات گئے تک سیاسی ملاقتیں کر رہے ہیں۔ وہ زیادہ وقت اسلام اباد کے بجائے خیبرپختونخوا میں گزار رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پرویز خٹک سابق دور حکومت کے پرانے ساتھیوں سے بھی رابطے میں ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ آہستہ آہستہ صوبے کے بڑے نام اور الیکٹ ایبلز بھی ان کے ساتھ شامل ہوں گے۔
ضیااللہ بنگش کے مطابق ان کی جماعت کا لکی مروت کے با اثر خاندان سیف اللہ برادران کے ساتھ رابطہ ہے، وہ جلد ان کی جماعت کا حصہ بنیں گے، پرویز خٹک اور محمود خان کا صوبے کے اہم سیاسی و بااثر خاندانوں اور شخصیات سے رابطہ ہے۔
بعض ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ سابق اراکین کو ان کے کیسز کا حوالہ دے کر ڈرایا جا رہا ہے اور انہیں پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چند دن پہلے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے بھی ایسے ہی تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم پرویز خٹک کی جماعت نے اس کی تردید کی ہے۔
سابق اراکین کی شمولیت میں رکاوٹ کیا ہے؟
9 مئی کے بعد پرویز خٹک نے نئی جماعت سے متعلق مشاورت کے لیے سابق ساتھیوں سے رابطے کیے تو اکثر نے ساتھ چلنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ خیبرپختونخوا میں چند اراکین کے علاوہ اکثریت نے پرویز خٹک کے ساتھ چلنے کا وعدہ کیا لیکن عین وقت پر پیچھے ہٹ گئے۔ جس کی بڑی وجہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ نہ ہونا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق اراکین کو پیغام دیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگے گی اور انھیں کھلا میدان مل جائے گا تاہم صورتحال صاف نہ ہونے کے باعث وہ پرویز خٹک کی تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز میں شمولیت سے گریز کر رہے ہیں۔
پرویز خٹک کی جماعت میں کس کو کیا عہدہ ملے گا؟
پرویز خٹک نے اپنی الگ جماعت بنانے کا اعلان شادی ہال سے کیا ہے۔ جس کے بعد ابھی تک مکمل خاموشی ہے۔ پرویز خٹک خود تو چیئرمین بن گئے ہیں لیکن باقی عہدوں پر ابھی تک کوئی اعلان نہیں ہوا ہے۔
پارٹی کے باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ پی ٹی آئی پی میں پرویز خٹک چیئرمین ہیں جبکہ محمود خان ان کے نائب چیئرمین ہیں، باقی عہدوں کے حوالے سے فہرست تیار ہے لیکن پرویز خٹک کسی کو کھل کر بتا نہیں رہے ہیں، آج ہونے والے کور کمیٹی اجلاس میں اس کا بھی اعلان متوقع ہے۔