پاکستان کی بڑی بہو

جمعہ 2 اگست 2024
author image

احمد کاشف سعید

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کہتے ہیں محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ یہ تو اک ایسا پرندہ ہے، اڑ کر کہاں پرواز کر جائے، اکثر دل کو بھی خبر نہیں ہوتی۔

ہمارے دل میں کیا ہے، اس پر بات کرنے سے پہلے ذکر کرتے ہیں، کراچی اور ممبئی کا جو ماضی میں بمبئی کہلاتا تھا، دونوں صنعتی شہر ہیں، آبادی کے لحاظ سے کراچی پاکستان کا تو ممبئی بھارت کا سب سے بڑا شہر ہے۔

یہ ساری تمہید بے مقصد نہیں، آج سے 68 برس پہلے 15 مارچ 1955 کو کراچی میں ایک بچے نے جنم لیا تو 7 جنوری 1957 کو ممبئی میں ایک بچی دنیا میں آئی۔

پاکستانی بچہ کھیلوں کا دیوانہ، کرکٹ میں خوب نام بنایا، بھارتی اور پاکستانی فلم انڈسٹری کی چکا چوند دنیا کا چمکتا ستارہ بھی بنا، دنیا اسے محسن حسن خان کے نام سے جانتی ہے۔

اب ذکر ہو جائے، بھارتی بچی کا، مجبوری کہیں یا شوق، چھوٹی عمر میں ہی فلم انڈسٹری میں قدم رکھا، کئی کامیاب فلموں میں جلوہ گر ہوئی، بچپن میں سائرہ علی کہلائی جانی والی اس بچی نے بڑے ہو کر رینا رائے کے نام سے اپنی پہچان بنائی۔

محسن حسن خان نے انٹرنیشل کرکٹ کیریئر کا آغاز جنوری 1978 میں اپنے شہر کراچی سے کیا، آخری ٹیسٹ بھی 1986 میں کراچی میں ہی کھیلا، انہوں نے 48 میچوں میں 2 ہزار 7 سو 9 رن بنائے، پہلا ون ڈے 1977 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا، دسمبر 1986 میں ان کے ایک روزہ کیریئر کا اختتام ہوا، 75میچوں میں 3 ہزار 8 سو 77 رنز بنائے، انہوں نے بھارت کے خلاف 11 ٹیسٹ میچز کھیلے، بھارت میں صرف 3 میچ ہی کھیل پائے، ون ڈے کی بات کی جائے تو بھارت کے خلاف 14 میچ کھیلے، اس کی سرزمین پر بھارتی باؤلرز سے سامنا دو مرتبہ ہوا، ٹیسٹ ہو یا ون ڈے، محسن حسن خان نے بھارت کے خلاف اس کی سرزمین پر تمام میچز 1983 میں کھیلے، اس کے علاوہ بھی اس سال کا ان کی زندگی سے گہرا تعلق ہے، یہ ہم آپ کو آگے چل کر بتاتے ہیں ۔

زندگی امتحان لیتی ہے، لوگوں کی جان لیتی ہے۔

فلم نصیب کا یہ مقبول گیت امیتابھ بچن، شترو گھن سنہا اور رینا رائے پر فلمایا گیا، زندگی نے رینا رائے کا بھی خوب امتحان لیا، والدین کی طلاق کا دکھ برداشت کیا، اپنی ذاتی زندگی بھی امتحانوں کا دوسرا نام رہی۔ پہلے پیار میں ناکامی ہوئی، شادی بھی کامیاب نہ ہو سکی۔

محسن خان اور رینا رائے کیسے ملے، ان کے پیار کی کہانی کیسے چلی، اس سے پہلے رینا رائے کے فلمی کیریئر پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

رینا رائے نے ابتدا میں کلب ڈانسر کے طور پر کام کیا، 1973 میں فلم ’’جیسے کو تیسا‘‘ سے اپنی منفرد پہچان بنائی، 1976 میں بالی ووڈ کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی خاتون اداکارہ بن گئیں، کامیاب فلموں میں “زخمی”، “کالی چرن”، ” نگاہیں”، “مقابلہ”، “ناگن” اور “نوکر بیوی کا” سمیت کئی دیگر فلمیں شامل ہیں۔

رینا رائے نے راج کپور کے علاوہ شترو گھن سنہا، جتندر، ونود کھنہ اور رشی کپور سمیت اس دور کے سب ہی ہیروز کے ساتھ کام کیا مگر شترو گھن سنہا کے ساتھ ان کا افیئر چلا اور دونوں کے درمیان عہدوپیمان بھی ہوئے۔ مگر پھر شترو کی زندگی میں پونم سنہا کی انٹری ہوئی اور وہ انہیں دل دے بیٹھے۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ ایک موقع پر رینا رائے نے شترو گھن سنہا کو یہ پیغام بھی پہنچایا کہ اگر انہوں نے ان سے شادی نہ کی تو وہ 8 روز میں کسی اور سے شادی کر لیں گی مگر ان کی پریم کہانی کامیاب نہ ہو سکی۔ اب سچا پیار کہیں یا قسمت، شترو گھن سنہا کی بیٹی سوناکشی سنہا میں رینا رائے کی جھلک سب کو حیران کر دیتی ہے۔

اسی دوران رینا رائے اور پاکستانی کرکٹر محسن خان کی محبت کے چرچے بھی تھے، رینا رائے امیتابھ بچن کے ایک شو میں شرکت کے لیے لندن گئیں تو محسن حسن ان سے ملنے وہاں پہنچے، دونوں نے اکٹھے وقت گزارا اور مستقبل کے سہانے خواب دیکھے۔

محسن خان کا میچ دیکھنے رینا رائے اکثر اسٹیڈیم میں موجود ہوتیں، بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی شکست پر ان کی ساتھی اداکارائیں انہیں چھیڑتیں۔

1980 میں شترو گھن سنہا اور پونم ایک ہو گئے، اس شادی نے رینا رائے کو توڑ دیا مگر اس نے انہیں محسن خان سے اپنے تعلق کو کسی رشتے میں جوڑنے میں بھی مدد دی، ان سے شادی کا فیصلہ کرنے میں اداکارہ اور سیاستدان جیا بچن نے بھی رینا رائے کی مدد کی، ساتھی اداکار ونود کھنہ نے بھی مشکل وقت میں رینا رائے کو سہارا دیا۔

رینا رائے نے اپنی زندگی کا اہم فیصلہ کیا اور اپنا کامیاب فلمی کیریئر چھوڑ کر پاکستان آ گئیں، وہ اپنے کیریئر کے عروج پر 1983 میں کراچی میں محسن خان سے نئے رشتے میں بندھ گئیں، حیران کن بات یہ ہے کہ محسن حسن خان نے بھارت میں بھارت کے خلاف تمام انٹرنیشنل میچز 1983 میں ہی کھیلے۔

رینا رائے شادی کے بعد زیادہ عرصہ پاکستان میں رہ نہ سکیں، اس دوران اللہ نے انہیں بیٹی سے بھی نوازا۔

محسن خان کی بالی وڈ میں انٹری بھی دلچسپی سے خالی نہیں، 1983 میں دورہ بھارت کے دوران بھارتی ہدایت کار جے پی دتہ نے انہیں فلم میں کام کی پیشکش کی، ‘لارڈز کے لارڈ‘ نے شاہانہ انداز میں شکریہ ادا کرتے ہوئے منع کر دیا۔ کہا کرکٹ چھوڑی تو آپ کی فلم ضرور کروں گا۔

دسمبر 1986 میں محسن حسن خان کے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے بعد جے پی دتہ نے ان سے رابطہ کر کے انہیں ان کا وعدہ یاد دلایا۔

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد محسن خان نے اپنی اہلیہ رینا رائے کے ہمراہ ممبئی کا رخ کیا اور بالی وڈ انڈسٹری میں انٹری دی۔ 1989 میں جے پی دتا کی ہی فلم ’بٹوارا‘ کے ذریعے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ اس کی کاسٹ میں دھر مندر، ونود کھنہ، ڈمپل کپاڈیہ، امرتا سنگھ، پونم ڈھلوں اور امریش پوری جیسے ادکار شامل تھے۔

مہیش بھٹ کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ساتھی نے کامیابی کے نئے ریکارڈز بنائے، اس فلم میں بھی محسن خان کی اداکاری پسند کی گئی۔

اس دوران محسن حسن خان کی فلمیں ’گناہ گار کون‘، ’پرتی کار‘، ’فتح‘ اور ’لاٹ صاحب‘ بھی ریلیز ہوئیں لیکن یہ اس قدر کامیاب نہ ہوسکیں۔

محسن خان نے انیل کپور، راکھی، مادھوری ڈکشٹ، ریکھا، سنجے دت، جیکی شروف اور شبانہ اعظمی کے ساتھ بھی اداکاری کی، جو ان کی فنکارانہ صلاحیتوں کے معترف رہے۔

اس دوران محسن خان اور رینا رائے کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے، انہوں نے لندن میں ایک شاندار گھر بھی لیا اور رینا رائے کو انگلینڈ میں مستقل رہنے پر راضی کرنے کی کوشش کی مگر بات بنی نہیں۔ اور 1990 میں دونوں میں طلاق ہو گئی، زندگی کی کتاب کے اس تلخ باب کے بعد رینا رائے نے بھارت میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔

محسن خان کے بھارت میں قیام کے دوران انتہا پسند تنظیموں نے واویلا مچایا اور ان کی گاڑی پر فائرنگ بھی کروائی گئی، انہیں اپنا فلمی کیریئر ادھورا چھوڑ کر وطن واپس آنا پڑا۔

محسن خان سے طلاق لینے کے رینا رائے نے اپنی بیٹی جنت حاصل کرنے کے لیے طویل قانونی جنگ لڑی اور پھر وہ اپنی بیٹی کو بھارت لانے میں کامیاب ہو گئیں، رینا رائے کی ماضی کی محبت شترو گھن سہنا نے بھی اس معاملے پر ان کی بھرپور مدد کی۔ رینا رائے نے محسن خان سے طلاق کے 30 سال بعد انکشاف کیا کہ انہوں نے اس وقت شوہر سے بیٹی کو حاصل کرنے کے لیے پنڈتوں اور سادھوؤں سے بھی مدد لی تھی۔ انہوں نے بعد میں اپنی بیٹی کا نام تبدیل کر کے صنم رائے رکھ دیا۔

رینا رائے نے دوبارہ بالی وڈ میں انٹری دی، فلمساز و ہدایت کار جے اوم پرکاش کی فلم ’آدمی کھلونا ہے‘ میں موقع ملا مگر ماضی کے برعکس ان کی یہ فلم فلاپ ہو گئی، اس فلم کی ریلیز کے بعد رینا رائے نے کل 10 فلمیں کیں لیکن سب فلاپ ہوگئیں۔ ان کی آخری فلم ’ریفوجی‘ 2000 میں ریلیز ہوئی ۔

رینا رائے سے طلاق کے بعد، محسن خان نے دوسری شادی کرلی لیکن ان کی دوسری شادی بھی نہ چل پائی، پھر انہوں نے تیسری شادی کی۔

محسن حسن خان نے پاکستانی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی پہلی پاکستانی فلم ’ہاتھی میرے ساتھی‘ نے کھڑکی توڑ کامیابی حاصل کی۔ سید نور کی ’گھونگھٹ‘ اور شمیم آرا کی ’بیٹا‘ ان کی بہترین فلموں میں شمار ہوئیں ۔ انہوں نے ٹی وی ڈرامہ ’کچے دھاگے‘ میں بھی کام کیا۔

فلموں سے کنارہ کشی کے بعد انہوں نے پہلے انگلش کرکٹ کمنٹری کی پھر کچھ عرصے پاکستان کرکٹ بورڈ میں بطور چیئرمین سلیکشن کمیٹی رہے۔ اُن کی کوچنگ میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو متحدہ عرب امارات میں تین صفر سے شکست دی۔

محسن خان اور رینا رائے نے اپنی ذاتی زندگی پر کم ہی لب کھولے تاہم تقریباً تین دہائیوں بعد دونوں نے پاکستانی اور بھارتی میڈیا پر دل کی باتیں کہیں۔

رینا رائے نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے طلاق لی، محسن خان اپنی شادی کو بچانے کی کوششیں کرتے رہے۔ انہوں نے لندن منتقل ہو جانے کی پیشکش بھی کی مگر وہ نہ مانیں۔ یہ بھی کہا کہ محسن خان ان سے بے حد محبت کرتے تھے اور انہیں اپنے ساتھ پوری زندگی رکھنے کے لیے انہوں نے کوششیں بھی کیں۔ وہ خود ان کے لائف اینڈ اسٹائل میں ایڈجسٹ نہ ہوسکیں، انہوں نے محسن خان کی تعریفیں کرتے ہوئے انہیں نہ صرف اچھا شوہر بلکہ اچھا باپ بھی قرار دیا، کہا کہ وہ آج بھی اپنی بیٹی کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ رینا رائے کا کہنا تھا کہ محسن خان کا اپنی بیٹی کو بھی ساتھ رکھنے کا یہ ہی مقصد تھا کہ وہ ان سے دور نہ جائیں ۔

محسن خان نے بھی اسی راز سے پردہ اٹھایا کہ پاکستان میں رینا رائے کا رہنے سے انکار ہی ان کے درمیان پہلی دوری اور پھر رشتے کے خاتمے کا سبب بنا ۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے شادی سے پہلے ان کی کوئی فلم نہیں دیکھی تھی۔انہوں نے ایک مشہور اداکارہ سے نہیں بلکہ ایک اچھی انسان سے شادی کی تھی۔

کرکٹ کی طرح محسن حسن کی شادی کی اننگز کامیاب نہ ہو سکی اور رینا رائے سے ہمیشہ کی جدائی ان کا مقدر بنی۔ رینا رائے کی بات کریں تو محسن حسن سے ’ملاپ‘ کے بعد ان کی زندگی ’جنگل میں منگل‘ بن گئی، مگر ’نئی دنیا نئے لوگ‘ انہیں کچھ زیادہ راس نہ آئے۔ ’اپنا پن‘ ماضی کا حصہ بنا، ان کے ’نصیب‘ میں مستقل خوشیاں کم ہی آئیں۔

اب بات ہو جائے محسن حسن کی، انہوں نے رینا رائے کا ’ گھونگھٹ‘ تو اٹھایا، وہ ان کی زندگی بھر کی ’ساتھی‘ بھی بنیں مگر نِبھا نہ ہو سکا، محسن حسن خان کی ’جنت‘ بھی ان سے دور ہو گئی۔

یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ بالی وڈ میں محسن حسن خان کی پہلی فلم ’بٹوارہ‘ کے ہدایتکار جے پی دتہ تھے اور رینا رائے کی آخری فلم ’ریفوجی‘ کی ڈائریکشن بھی جے پی دتہ نے ہی دی تھی۔

رینا رائے آج کل ممبئی میں اپنی بیٹی صنم کے ساتھ ایک ایکٹنگ اسکول چلا رہی ہیں۔

محسن حسن خان اور رینا رائے کی شادی تو کامیاب نہ ہو سکی مگر رینا کے لبوں پر محسن کے لیے آج بھی نیک خواہشات اور ان کی لمبی عمر اور اچھی صحت کی دعائیں ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp